یکساں نصاب کا مسئلہ ایک ماہ میں حل کریں، سپریم کورٹ

فائل فوٹو


سپریم کورٹ نے وزارت تعلیم نیشنل سروسز کی رپورٹ مسترد کردی ہے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ سیکرٹری تعلیم ایک ماہ میں نصاب کا مسئلہ حل کریں۔

سپریم کورٹ میں ملک میں یکساں تعلیمی نصاب سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نےعدالت کی وزارت تعلیم حکام کی سرزنش بھی کی۔

عدالت نے کہا وزارت تعلیم کی ایک نصاب سے متعلق رپورٹ اطمینان بخش نہیں۔ ایک نصاب کے معاملہ کو طول دیا جا رہا ہے۔ ایک نصاب کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا ایک نصاب کے معاملہ پر وزارت تعلیم کام مکمل کرے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر وفاقی سیکرٹری تعلیم کو بھی طلب کیا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے وزارت تعلیم سے ایک نصاب کا کام ساری زندگی نہیں ہوگا۔ ہمارے دور میں نصاب کا کوئی مسئلہ نہیں تھا۔

پاکستان کو بنے 73 سال ہوگئے، ابھی تک ہم نصاب کا معاملہ حل نہیں کر سکے۔ 1960 کا نصاب نکال کے نوجوانوں کو پڑھا دیں، اس میں بہترین مذہبی ہم آہنگی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ پوری نوجوان نسل کو تباہ نہ کریں، بچوں کی زندگی کے ساتھ نصاب کو لیکر نہ کھیلیں۔

انہوں نے کہا ایک نصاب بنانا وزارت تعلیم کے بس کی بات نہیں، سیکرٹری تعلیم سے نصاب کے معاملہ پر کچھ ہوتا ہے تو ٹھیک ورنہ فارغ کر دیں گے۔

چئیرمین اقلیتی کمیشن شعیب سڈل نے عدالت کو بتایا کہ لازمی مضمون اردو اور انگلش میں مذہبی مواد شامل کر دیا گیا ہے۔ لازمی مضامین میں مذہبی مواد کو نکالنا ہے۔

عدالت نے وزارت تعلیم نیشنل سروسز کو ہدایات جاری کرتے ہوئے مقدمہ کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں