کراچی: سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران حکومتی اراکین اور اپوزیشن رہنماوَں میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے رہنما جی ڈی اے نصرت سحر عباسی نے کہا کیا ہم اس ایوان کاحصہ نہیں؟ میرے سوالات کا جوابات دینے کےلیے سیکریٹری نہیں ہے۔
نصرت سحر عباسی نے کہا کہ سندھ کنٹرول اتھارٹی اور دیگر اختیارات آپ کے پاس ہیں ،جواب دیں۔ کراچی ڈوب رہا ہے اورحکومت خاموش ہے۔ کراچی کے ساتھ کیاہورہا ہے؟ کس سے سوال کریں ،کون جواب دے گا؟
اس دوران سیکریٹری ایوان میں آئے اور کہا کہ سب سے زیادہ قانون سازی سندھ اسمبلی نے کی ہے
اس پر نصرت سحر عباسی نے کہا کہ میرے سوالات کے جوابات اطمینان بخش نہیں۔ یہ بتائیں کہ کے فور منصوبہ کس کے پاس ہے؟
نصرت سحر عباسی کی تقریر کے دوران ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری نے نصرت سحرعباسی کا مائیک بند کروادیا اور کہا کہ آپ سنجیدہ نہیں، غیر متعلقہ سوالات پوچھ رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: بارش کے بعد کراچی ڈوب گیا، کرنٹ لگنے سے مزید دو افراد جاں بحق
نصرت سحر عباسی نے ڈپٹی اسپیکر کوجواب دیا کہ ایوان میں کے فور پر سوال کیا تو آپ نے غیر سنجیدہ کہا۔ دیکھتے ہیں کہ ایوان کی کارروائی کس طرح چل رہی ہے۔ کیا کے فور منصوبہ بلدیا ت میں نہیں آتا ہے؟
اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ پرویز مشرف کے نظام بلدیات میں آپ سب نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ بلدیاتی نظام فیل نہیں ہوا بلکہ آپ کوپسند نہیں۔ چاہتا ہوں آج کی کارروئی سے لفظ فیل ہٹا دیاجائے۔
رہنما ایم کیو ایم خواجہ اظہار الحسن نے ڈپٹی اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے وزیر کو بولنے دیا اور مجھے بیٹھنے کا کہا،سوال توکرنے تو دیں۔
اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی خرم شیر زمان نے کہا کہ حکومت سیکریٹریز سے کہہ دیں وہ تیاری کرکے ایوان میں آیا کریں۔