علیحدگی پسند گروہ کے یمنی حکومت سے جدہ میں مذاکرات


رائٹرز: یمنی حکومت نے جنوبی علاقے میں موجود علیحدگی پسند گروہ سے سعودی عرب کے دارالحکومت جدہ میں بلواسطہ مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔

علیحدگی پسند گروہ ’’جنوبی عبوری کونسل‘‘ کو متحدہ عرب امارات کی حمایت جبکہ یمن کے شہر عدن کی حکومت کو سعودی عرب کی تائید حاصل ہے۔

یمنی حکومت کے ایک سینیئراہلکار نے بتایا کہ سعودی عرب کی وساطت سے دونوں فریقین کے درمیان جدہ میں باقاعدہ مذاکرات شروع ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حالات اور معاملات سخت گھمبیر ہیں تاہم وہ ان مذاکرات کے مثبت نتائج کے لیے پر امید ہیں۔

جنوبی علیحدگی پسند گروہ اور عدن کی  حکومتی افواج نہ صرف آپس میں لڑ رہی ہیں  بلکہ دونوں کی لڑائی صنعاء میں موجود ایران نواز حوثی باغیوں سے بھی جاری ہے۔

سعودی عرب  کی یمن اتحاد کو یکجا کرنے، عدن اور دوسرے جنوبی علاقوں میں حکومتی افواج اور علیحدگی پسندوں کے درمیان لڑائی ختم کرانے  کی کوشیش جاری ہیں تاکہ  دونوں مل کر حوثی باغیوں کا مقابلہ کر سکیں۔

اقوم متحدہ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق یمن اس وقت دنیا کا بد ترین انسانی بحران بنا ہوا ہے۔ حوثی باغیوں کی جانب سے 2015 میں عبد رب منصور ہادی کی حکومت کا تختہ الٹنے اور دارالحکومت صنعاء پر قبضے کے بعد یمن خانہ جنگی میں گرا ہوا ہے۔

آپس کی لڑائی میں اب تک یمن میں 50,000 سے زائد افراد جن میں زیادہ تعداد عام شہریوں کی ہے ہلاک ہوگئے ہیں، جبکہ آپس کی خانہ جنگی نے 15 ملین سے زیادہ آبادی کو قحط کے دہانے پر دھکیل دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یمن میں حوثی باغیوں کا اہم رہنما ہلاک

عیدروس الزبیدی کی قیادت میں جنوبی علیحدگی پسند گروہ کا اس وقت عدن کی بندرگاہ اور  دیگر علاقون پر قبضہ ہے اور وہ منصور ہادی کی ختم کی گئی حکومت کی بحالی کے لیے لڑائی لڑ رہا ہے۔

پچھلے ہفتے متحدہ عرب امارات نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ مل کر عدن کی بندرگاہ  پر دوبارہ قبضہ کرنے کے لیے فضائی کارروائی کی تھی اور حکومتی افواج کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا تھا۔

ایک سینیئر امارتی اہلکار نے امید ظاہر کہ ہے کہ جدہ میں ہونے والی مذاکرات کے مثبت نتائج نکلیں گے اور فریقین آپس کی لڑائی بند کرنے پر اتفاق کرینگے۔

سعودی عرب نے دونوں متحارب گروپوں کے درمیان لڑائی ختم کرانے کے لیے جدہ میں اجلاس بلایا ہے جس میں عیدروس الزبیدی اور یمنی حکومت کے سینیئر اہلکار شریک ہیں۔


متعلقہ خبریں