اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ عید کے بعد نو سے دس ارب روپے کی وصولی متوقع ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج بھی سابق وزیراعظم نواز شریف سےسوالات ہوئے ہیں۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ ہمارے پاس جو بھی شواہد آئیں گے ہم قومی احتساب بیورو (نیب) کو دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2016-17 کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق چوہدری شوگر ملز کو کروڑوں روپے سبسڈی دی گئی۔
شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ یہ وہ چیزیں ہیں جن کی وجہ سے آج ہم یہاں کھڑے ہیں، چوہدری شوگر ملز میں پوری فیملی شیئر ہولڈر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کیس کی ابھی تحقیقات جاری ہیں اور آگے پراسیکیوشن کو فیصلہ کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: شہباز خاندان کیخلاف تمام شواہد برطانوی عدالت میں پیش کروں گا، بیرسٹر شہزاد اکبر
ان کا کہنا تھا کہ پیسوں کی وصولی کیسز بنانے سے ہوتی ہے اور عید کے بعد نو اور دس ارب کی وصولی متوقع ہے۔
معاون خصوصی برائے احتساب کا کہنا تھا کہ قوم کو یہ بتانا ضروری ہے کہ ان کا منی لانڈرنگ کا کاروبار ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس کمپنی کو ہاتھ لگائیں اس میں سعودی، ٹی ٹی یا لوتھا نکل آتا ہے، جس ٹی ٹی کو ہاتھ لگائیں اس میں سےسعودی اور قطری نکل آتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چوہدری شوگر ملز پر ایس ای سی پی نےکام شروع کیا تھا۔
شہزاد اکبر نے انکشاف کیا کہ چوہدری شوگر ملز ہمیشہ سے منی لانڈرنگ کا گڑھ رہیں، 1991میں مل کے لیے بحرین میں ڈیڑھ کروڑ ڈالر قرض لیا گیا جسے مشینری خریدنے کے لیے لیا گیا تھا حالانکہ فیکٹری پہلے بنائی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ بحرین سے قرض کی رقم چوہدری شوگر ملز کو منتقل ہوئی جبکہ مل کے 70 لاکھ سے زائد کے شیئرز مریم نواز اور پھر یوسف عباس کو منتقل ہوئے اور ناصر لوتھا اور حسین نواز سے شیئر نواز شریف کو منتقل ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ پانامہ کیس سامنے آنے کے بعد نواز شریف نے بھی یوسف عباس کو شیئر منتقل کیے، جنہوں نے شیئر چودھری شوگر ملز کو منتقل کیے۔
شہزاد اکبر نے بتایا کہ ناصر لوتھا نے اعتراف کیا کہ ان کو شیئر منتقلی کا معلوم نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کو کوئی کاروبار صاف نہیں، حدیبیہ پیپرز مل کیس گزشتہ دور میں ملی بھگت سےختم کیا گیا۔