نئی دہلی: بھارت میں برسراقتدار انتہا پسند ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کے نامزد وزیراعظم نریندر مودی نے ملک میں مذہبی منافرت کو اس قدر بڑھاوا دیا ہے کہ جہاں ایک جانب روزآنہ کی بنیاد پر مسلمانوں کو ہجومی تشدد کے ذریعے قتل اور زخمی کیا جا رہا ہے تو وہیں اب جنونی ہندو پنڈت نے مسلمان کو دیکھنے تک سے انکار کر کے مزید جلتی پر تیل کا کام کرنا شروع کردیا ہے۔
بھارت کا وادی نیلم پر کلسٹر ٹوائے بم کے استعمال کا انکشاف
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق جنونی ہندوؤں کی انتہا پسند تنظیم ’ہم ہندو‘ کے بانی پنڈت اجے گوتم نے گزشتہ روز ایک بھارتی ٹی وی چینل پر ہونے والی بحث کے دوران اس وقت اپنی آنکھوں پر ہاتھ رکھ لیا جب ان کے سامنے ایک مسلمان ٹی وی اینکر آگیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹس پروائرل ہونے والی وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مباحثہ ختم ہوتے ہی جب دوسرے پروگرام کی ابتدا میں مسلمان اینکر سعود محمد خالد ٹی وی اسکرین پر آتے ہیں تو پنڈت گوتم اپنی نفرت کے اظہار کے لیے آنکھوں پر ہاتھ رکھ لیتا ہے۔
بھارت: مسلمان بچوں سے ہندوآنہ نعرے لگانے کا مطالبہ، انکار پر تشدد
انسان اور انسانیت پر یقین رکھنے والے بھارتیوں کی اکثریت گزشتہ روز سے سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر استفسار کررہی ہے کہ کیا کوئی شخص اس حد تک بھی کسی سے اتنی نفرت کرسکتا ہے کہ اسے اسکرین پہ دیکھ کر آنکھیں ہی بند کرلے؟
بھارت کے متعدد افراد نے انسانیت سے گری ہوئی نفرت انگیز حرکت پر نیوز 24 کی انتظامیہ سے باقاعدہ یہ پوچھا کہ انہوں نے ایسے شخص کو اپنے اسٹوڈیو میں کیوں بلایا؟ اور جب اس نے ایسی حرکت کی تو اسے نیوز روم سے دھکے دے کر کیوں نہیں نکالا؟
we at the newsroom of @news24tvchannel are in shock at the inappropriate & condemnable behaviour of Mr Ajay Gautam . Ethics of journalism do not allow to give platform to such devisive voices & gestures . @news24tvchannel has decided not to invite Mr Ajay Gautam to its studio .
— Anurradha Prasad (@anurradhaprasad) August 1, 2019
سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر عوام الناس کی جانب سے ہونے والی سخت تنقید اور اظہار مذمت کے بعد نیوز 24 کی پروموٹر انو رادھا پرساد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر پنڈت گوتم کی گری ہوئی حرکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ آئندہ اسے اسٹوڈیو میں نہیں بلایا جائے گا۔
انورادھا پرساد نے کہا کہ اجے گوتم کے نامناسب رویے کے باعث صدمے میں ہوں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ صحافت کی اخلاقیات ایسی بھدی و مکروہ آوازوں اور اشاروں کو اسٹوڈیو میں بلانے کی اجازت نہیں دیتی ہیں۔