اسلام آباد: قومی اقتصادی کونسل نے 12 ویں پانچ سالہ منصوبے اور آئندہ مالی سال کے لیے اقتصادی شرح نمو چار فیصد رکھنے کی منظوری دے دی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس کے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ حکومت نے سال 2019-2020 کے لیے زرعی ترقی کا ہدف 3.5، خدمات کے شعبے کا 4.8 اور صنعتی ترقی کا ہدف 2.2 فیصد مقرر کیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق 12 ویں پانچ سالہ منصوبے میں متوازن، پائیدار اور مساوی علاقائی ترقی کو بنیادی نکات کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔
سماجی تحفظ میں بہتری، خوراک اور پانی کا تحفظ، رابطوں کا فروغ، علم پر مبنی معیشت اورکلین اینڈ گرین پاکستان(صاف اور سرسبز پاکستان) بھی پانچ سالہ منصوبے کا حصہ ہیں۔
منصوبے کے اہداف میں برآمدات میں اضافے سے ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنا، وسائل کو متحرک کرنا اور طرزحکومت میں بہتری لانا شامل ہیں۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، اعلی تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی، ٹیکنیکل ایجوکیشن اور تربیت پر بھی توجہ دی جائے گی۔
قومی اقتصادی کونسل نے وفاقی اور صوبائی پبلک سیکٹر ترقیاتی پروگرامز( پی ایس ڈی پی) کے لئے 1.837 کھرب روپے کی منظوری دی۔
پی ایس ڈی پی میں ٹین بلین سونامی، یوتھ اسکل ڈویلپمنٹ، لائن آف کنڑول پر متاثرہ آبادی کی بحالی اور کم ترقی یافتہ اضلاع کو آگے لانے کیلئے بھی خصوصی اقدامات کئے جائیں گے۔
خیبر پختونخوا میں ضم ہونیوالے اضلاع کی ترجیحی ترقی اور گلگت شندورچترال روڈ اور گلگت میں نکاسی آب کا منصوبہ بھی نئے پی ایس ڈی پی کا حصہ ہو گا۔
اقتصادی کونسل کے اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ 12 ویں پانچ سالہ منصوبے پرصحیح معنوں میں عملدرآمد کے لیے ایک بہترین نظام تشکیل دیا جائے گا۔
مال سال 2019-2020 کے لیے کیا ہے؟
مزید برآں آج کے اجلاس میں سابق فاٹا کے اسپیشل فورم برائے تعمیر نو اور آبادکاری کے اختیارات میں دسمبر 2019 تک توسیع کی گئی۔
قومی اقتصادی کونسل نے اسلام آباد ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کے قیام کی منظوری بھی دی جس کے سربراہ چیف کمشنر آئی سی ٹی ہوں گے اور مذکورہ پارٹی 60 ملین روپے تک کے منصوبوں کی منظوری دے سکے گی۔
علاوہ ازیں وفاقی اور صوبائی ترقیاتی بجٹ بھی قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل تھا۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی ترقیاتی پروگرام ( پی ایس ڈی پی) کا حجم 925 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔ صوبوں کے ترقیاتی بجٹ کا حجم 912 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے وفاق اور صوبوں کے ترقیاتی بجٹ میں 577 ارب روپے اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔ وفاقی ترقیاتی بجٹ میں 250 ارب روپے اضافے کیا جا رہا ہے جبکہ صوبوں کے ترقیاتی بجٹ میں 327 ارب روپے اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ وفاقی وزارتوں کیلئے 370 ارب کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے ) کے لیے 157 ارب روپے، پیپکو اور این ٹی ڈی سی کیلئے 42 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔
اسی طرح آبی وسائل کیلئے 84 ارب روپے، ریلویز کیلئے 14 ارب روپے اور ایرا کیلئے 5 ارب روپے مختص کرنے کی تجویزسامنے آئی ہے۔
وفاقی حکومت نے عارضی طور پر بےگھر افراد (آئی ڈی پیز) کی بحالی کے لیے 32 ارب 50 کروڑ روپے مختص کرنے کی سفارش کی ہے۔
آئندہ مالی سال میں سیکیورٹی کی بہتری کیلئے 32 ارب 50 کروڑ روپے کا بجٹ تجویز کیا گیا ہے جبکہ وزیراعظم یوتھ ہنر مند پروگرام کے لیے 10 ارب روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔
وفاقی حکومت کی طرف سے کلین گرین پاکستان پروگرام کیلئے 2 ارب کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے جبکہ جی آئی ڈی سی کیلئے 1 ارب روپے مختص کرنے سفارش سامنے آئی ہے ۔
سابقہ فاٹا کے دس سالہ پروگرام کے تحت 22 ارب روپے مختص کرنے کے علاوہ خزانہ ڈویژن کے لیے 36 ارب کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔
اسی طرح کشمیر و گلگت بلتستان کیلئے 44 ارب روپے، ایٹمی توانائی کمیشن کے لیے 24 ارب روپے اور تخفیف غربت ڈویژن کے لیے 20 کروڑ مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔
یہ بھی پڑھیے:قومی اسمبلی میں بجٹ گیارہ جون کو پیش کیا جائیگا
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی کی ترقیاتی بجٹ کی سفارشات کی قومی اقتصادی کونسل کی طرف سے حتمی منظوری دی جانی تھی۔