اسلام آباد: وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ کچھ عناصر نہیں چاہتے کہ پاکستان میں امن ہو۔ شمالی وزیرستان میں سرحد پار سے حملہ قابل مذمت ہے۔ ہم امن کے خواہاں ہیں۔ پوری قوم اپنی پاک فوج کے ساتھ ہے۔
ہم نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن اس وقت ہوگا جب افغانستان میں امن ہوگا۔ شمالی وزیرستان میں حملہ ان لوگوں نے کیا جو امن نہیں چاہتے۔
ان کا کہنا تھا کہ حفیظ شیخ ایک پروفیشنل آدمی ہیں۔ انہیں اچھی توقعات کے تحت لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت حفیظ شیخ وزارت خزانہ میں تھے اس وقت ملک کا صدر زرداری تھا لیکن اب وہ کپتان کی سرپرستی میں کام کریں گے۔
علی محمد خان نے کہا کہ قوم کو عمران خان کی صورت میں ایک ایمان دار آدمی ملا ہے اور یہ قوم کے لیے موقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اپنی آنکھوں سے پاکستان کا زوال دیکھا ہے، عمران خان
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ جتنی تباہی ہوئی وہ پاکستان کی ہوئی۔ ہم عملی طور پر دہشت گردی کا نشانہ بنے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بہت دہشت گردی سے بہت نقصان اٹھایا۔ حکومت کی جانب سے عملی کام ہونا چاہیے۔
حفیظ شیخ کی تعیناتی سے متعلق انہوں نے کہا کہ وہ ہمارے کارکن نہیں تھے اور ہم نے اپنے دور میں ملنے والے تحفوں سے بہت نقصان اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت بتائے این آر او کس نے مانگا؟
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف کوئی دو رائے نہیں، اس کے خلاف سب متحد ہیں لیکن بات یہ ہے کہ ریاست اس متعلق کیا سوچتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان بے نقاب ہوچکے ہیں۔ انہیں معیشت کا کچھ نہیں پتا۔ کرپش ہمارا معاشی مسئلہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حفیظ شیخ پارلیمنٹ کے رکن بن کر ایوان میں آئیں اور عوام کو جواب دیں۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ ان کے دور میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا پروگرام نامکمل رہ گیا تھا۔ کرپشن اور ملکی تباہی کا کوئی تعلق نہیں۔