ذوالفقار قتل کیس پر سات رکنی جے آئی ٹی تشکیل

sindh police

کراچی: سینیئر وکیل خواجہ شمس السلام پر سابق ملازم ذوالفقار سمیجو کے قتل کے الزام کے معاملے پر تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی۔

ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق سات رکنی جے آئی ٹی کے سربراہ ڈی آئی جی عبدالخالق ہوں گے۔

چار اپریل کو سندھ ہائی کورٹ نے قتل کیس کی تحقیقات کے سلسلے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے ایک ہفتے میں نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ عبدالخالق کو اس کا سربراہ بنانے کی ہدایت بھی کی گئی تھی۔

عدالت نے حکم دیا تھا کہ انسپکٹر سراج لاشاری کو نیا تفتیشی افسر مقرر کیا جائے جبکہ جے آئی ٹی 15 روز میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرے۔

سندھ ہائی کورٹ نے خواجہ شمس ایڈوکیٹ کی عبوری ضمانت میں بھی 25 اپریل تک توسیع کردی تھی۔

قتل کا یہ افسوسناک واقعہ 27 مارچ کو پیش آیا تھا جس کا مقدمہ مقتول کے بھائی امین کی مدعیت میں گزری تھانے میں درج کیا گیا جس میں خواجہ شمس الاسلام کو بھی نامزد کیاگیا تھا۔ پولیس کے مطابق مقدمہ قتل کی دفعہ کے تحت درج کیاگیا۔

ذوالفقار کے اہلخانہ نے گزری تھانے کے باہر لاش رکھ کر احتجاج بھی کیا تھا جن کا کہنا تھا کہ مقتول کی 15 روز بعد شادی تھی۔

لواحقین کا کہنا تھا کہ مقتول ذوالفقار وکیل خواجہ شمس الاسلام کے گھر چند ماہ قبل کام کرتا تھا۔

28 مارچ کو قتل کیس میں پولیس نے ذوالفقار کے بھائی سمیت دیگر کے خلاف بھی مقدمہ درج کرلیا۔

مقدمہ لاش کے ہمراہ احتجاج کرنے پر درج کیا گیا۔ایف آئی آر میں ہنگامہ آرائی، بلوا، املاک کو نقصان پہنچانے راستہ بلاک کرنے، کار سرکار میں مداخلت اور دیگر دفعات شامل کی گئی تھیں۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق 100 سے 120 افراد نے قتل کے مقدمے میں نامزد ایڈوکیٹ خواجہ شمس الاسلام کی فوری گرفتاری کے لیئے احتجاج کیا جس کے دوران تین گھنٹے تک سن سیٹ بلو ورڈ روڈ بلاک رہا۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ اعلیٰ افسران نے موقع پر پہنچ کر بات چیت کے ذریعے مظاہرین کو منتشر کر دیا۔


متعلقہ خبریں