سوڈان: معزول صدر عمر البشیر خرطوم کی کوبر جیل منتقل

سوڈان: معزول صدر عمر البشیر خرطوم کی کوبر جیل منتقل

خرطوم: سوڈان کے معزول حکمران عمر البشیر کو دارالحکومت خرطوم کی کوبر جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

سوڈان کے اخبار’اخیر لحظہ‘ نے فوضی ذرائع کے حوالے سے تیار کردہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ معزول صدر عمر البشیر جو صدارتی رہائش گاہ میں نظر بند تھے کو گزشتہ شام خرطوم کی کوبر جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق  سوڈان کی فوجی عبوری کونسل نے یقین دہانی کرائی ہے کہ معزول صدر کو بین الاقوامی تعزیراتی عدالت کے حوالے نہیں کیا جائے گا لیکن انہیں ملکی عدالت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اخبار نے فوجی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ منتقلی کا کام فوجی عبوری کونسل کی نگرانی میں اور سخت حفاظتی انتظامات کے ساتھ کیا گیا۔

خبررساں ادارے نے خرطوم کے مقامی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا ہے کہ سوڈان کی اسمبلی کے اسپیکر ابراہیم احمد عمر کو خرطوم انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔ وہ قطر کا دورہ مکمل کرکے وطن واپس پہنچے تھے۔

سوڈان کے معزول حکمران عمر البشیر نے 30 سال تک ملک پر حکومت کی۔ گزشتہ ہفتہ ان کا تختہ الٹ دیا گیا۔گزشتہ دسمبر سے ان کی حکومت کے خلاف شدید عوامی مظاہرے ہورہے تھے جس سے پورا ملک ہل کر رہ گیا تھا۔

معزول حکمران عمر البشیر کو عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے 2009 اور 2010 میں جاری دو بین الاقوامی وارنٹس کا سامنا ہے۔

یہ وارنٹس 2003 سے 2008 کے درمیان دارفور ریجن میں جنگی جرائم اور نسل کشی کے ارتکاب کے الزامات پر جاری کیے گئے ہیں۔

سوڈان کے ذرائع ابلاغ نے عبوری عسکری کونسل کے حوالے سے بتایا تھا کہ پیر کے دن اس نے باقاعدہ یہ اعلان کیا تھا کہ سابق صدر عمر البشیر کو عالمی فوجداری عدالت کے حوالے کرنے کا فیصلہ نئی منتخب حکومت کرے گی۔

عرب ذرائع ابلا غ نے دعویٰ کیا ہے کہ یوگنڈا نے سوڈان کے معزول صدر عمر حسن البشیر کو سیاسی پناہ دینے کی پیش کش کردی ہے۔ کمپالا نے واضح کیا ہے کہ  وہ عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے عمرحسن البشیر کے خلاف وارنٹ گرفتاری کے باوجود انھیں سیاسی پناہ دینے پر غور کرے گا۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق یوگنڈا کے وزیر مملکت برائے امورِ خارجہ اوکیلو اوریم نے دارالحکومت کمپالا میں ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں کہا کہ یوگنڈا عمر البشیر کی پناہ کے لیے درخواست پر غور کرنے کے بارے میں کوئی معذرت خواہانہ رویہ اختیار نہیں کرے گا۔

سوڈان کے معزول صدر 75 سالہ عمر البشیر نے ایک منتخب حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کے بعد 1989 میں اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔

دلچسپ بات ہے کہ ان کے اقتدار کا سورج بھی عوامی مظاہروں کے بعد فوج نے ہی گزشتہ ہفتہ ’غروب‘ کیا۔

یوگنڈا کے وزیر مملکت اوکیلو اوریم نے ایک سوال پر واضح کیا کہ عمر البشیر نے ابھی کمپالا سے سیاسی پناہ کے لیے رجوع نہیں کیا ہے لیکن اگر وہ ایسی کوئی درخواست دیتے ہیں تو اس پر غور کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

عالمی خبررساں ادارے کے مطابق یوگنڈا کی جانب سے کی جانے والی پیشکش پر تاحال آئی سی سی نے کسی بھی قسم کا کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

حیرت انگیز بات ہے کہ یوگنڈا آئی سی سی کا رکن ملک ہے اور روم معاہدے پر دست خط کرنے والے تمام ممالک عدالت کو مطلوب افراد کو گرفتار کرکے ہیگ کے حوالے کرنے کے پابند ہیں۔

سوڈان آئی سی سی کا رکن ملک نہیں ہے۔ اس لیے یہ عدالت ملک میں از خود جنگی کے جرائم کی تحقیقات نہیں کرسکتی ہے۔

سلامتی کونسل کو آئی سی سی کے ساتھ تعاون میں ناکام رہنے والے ممالک پر پابندیاں عائد کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

معزول سوڈانی صدر نے اپنے دور اقتدار میں متعدد ممالک کے دورے کیے لیکن انہیں کسی بھی ملک نے گرفتار کرکے آئی سی سی کے حوالے نہیں کیا۔


ترکی کے نشریاتی ادارے ’ٹی آر ٹی‘ کے مطابق سوڈان میں معزول صدر عمر البشیر کی انتظامیہ کے خاتمے اور سول انتظامیہ کے قیام کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور مصر کی جانب سے کسی بھی قسم کی مدد مسترد کردی ہے۔

گیارہ دن سے سڑکوں پر موجود مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے ہیں جن پر درج ہے کہ نہ ہم کسی سے مدد چاہتے ہیں اور نہ ہی کسی کی اپنے داخلی معاملات میں مداخلت کے خواہاں ہیں۔

ترکی کے نشریاتی ادارے نے ایک تصویر بھی خبر کے ساتھ دی ہے جس میں مطاہرین نے جو بینر اٹھا رکھا ہے اس پر درج ہے کہ ہمیں مصر، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی مدد نہیں چاہیے۔ مظاہرین کا مؤقف ہے کہ ہم مصر کے توسط سے عرب لیگ اور سعودی عرب کی مداخلت نہیں چاہتے ہیں۔

سوڈان میں فوج کی جانب سے کی جانے والی مداخلت اور ملک کا کنٹرول سنبھالنے کے اعلان کے بعد دو سالہ عبوری دور حکومت کا جو اعلان کیا گیا تھا اس کے بعد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے تعاون کے بیانات جاری کیے تھے۔

سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’SPA‘ کے مطابق سعودی عرب کے حکمران شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ادویات، پیٹرولیم مصنوعات اور گندم جیسی مصنوعات پر مشتمل امدادی سامان سوڈان بھیجے کے احکامات جاری کیے تھے۔

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کی طرف سے بھی جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زید النہیان نے سوڈانی عوام کی مدد کے شعبوں پر بات چیت کے لیے فوجی عبوری کونسل کے ساتھ مذاکرات کے احکامات دئیے ہیں۔

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے بھی جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ علاقائی اور بین الاقوامی اہمیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے اور دونوں ممالک کے مابین موجود تاریخی تعلقات کی وجہ سے ہم سوڈان کے حالات پر بغور نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سوڈان کے استحکام و سلامتی کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی کوششوں کے ساتھ تعاون کیا جانا ضروری ہے

عرب میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات کے ولی عہد محمد بن زید نے سعودی عرب کا دورہ کیا ہے جس میں انہوں نے سعودی قیادت کے ساتھ خطے کی صورتحال  پر بات چیت کی ہے۔

سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق شہزادہ محمد بن زید نے اپنے دورے کے دوران شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقاتوں میں خطے میں آنے والی تبدیلیوں پر تبادلۂ خیال کیا۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے ولی عہد نے یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب سوڈان میں 30 سال سے برسرِ اقتدار عمر البشیر کے خلاف کامیاب فوجی بغاوت ہو چکی ہے اور ان کے اقتدار کا سورج غروب ہو چکا ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق دونوں خلیجی ممالک سوڈان کے پڑوسی ملک لیبیا میں جاری لڑائی پر گہری نگاہ  رکھے ہوئے ہیں۔

طرابلس کے موصولہ اطلاعات کے مطابق خلیفہ ہفتر کی فوجیں دارالحکومت پرمکمل قبضہ کرنے کے قریب ہیں۔

امریکہ سے شائع ہونے والے ایک مؤقر اخبار نے گزشتہ دنوں اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ خلیفہ حفتر کی فوج کو بھاری مالی امداد دینے کے وعدہ بھی کیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں