بیجنگ: چین نے پلوامہ حملے کی تحقیقات اور خطے میں امن و استحکام کے لیے مذاکرات کا راستہ اپنانے کا مشورہ دیدیا ہے۔
چینی وزرات خارجہ کے ترجمان جنگ شوانگ (Geng Shuang) سے بریفنگ کے دوران سوال کیا گیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پلوامہ پربیان جاری کیا ہے جس میں نشاندہی کی گئی ہے کہ جیش محمد نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ کیا کوئی ایسے شواہد موجود ہیں جس سے علی ڈار کے جیش محمد سے تعلق کی تصدیق ہو۔
اس پر ترجمان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین بھارتی فوج پر حملے کے معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تنظیم کا ذکر کیا ہے لیکن یہ عمومی انداز میں ہے۔ یہ حملے پر فیصلے کو ظاہرنہیں کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ چین نے یہ بات نوٹ کی ہے کہ پاکستانی حکومت نے بھارت کو تحقیقات کے لیے تعاون کی آمادگی ظاہر کی اور ہر مسئلہ مذاکرات سے حل کرنے کی پیشکش کی ہے۔
چین کو امید ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز حملے کی سچائی جاننے کے لیے مل کر کام کریں گے۔ ہمیں امید ہے کہ پاکستان اور بھارت خطے کے امن اور استحکام کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کریں گے۔
اس سے قبل بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج پرہونے والے حملے کا الزام پاکستان پر لگانے کی کوشش کی تھی تاہم اس میں ناکامی کاسامنا کرنا پڑا تھا۔
اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے حملے سے متعلق سات روز بعد مذمتی بیان جاری کیا تھا جس میں پاکستان سے متعلق بھارتی موقف سے جڑا ایک لفظ بھی شامل نہیں تھا۔