لاہور: درآمدی ایل این جی کی سپلائی بند ہونے کے سبب سوئی ناردرن گیس نے بجلی گھروں، سی این جی اور برآمدی شعبے کو گیس سپلائی بند کر دی ہے۔
گیس کی بندش کے سبب پنجاب کے اکثر شہروں میں گیس پریشر میں کمی آئی ہے جس سے عوام کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ درآمدی ایل این جی کی سپلائی 1100 ایم ایم سی ایف ڈی سے کم ہو کر 850 ایم ایم سی ایف ڈی رہ گئی ہے جب کہ سوئی ناردرن گیس کے ذخائر سے نکلنے والی گیس کی سپلائی بھی کم ہو کر 1100 ایم ایم سی ایف ڈی رہ گئی ہے۔
گیس کی سپلائی کم ہونے کے سبب پنجاب اور کے پی میں گیس کی مجموعی قلت 300 ایم ایم سی ایف ڈی سے تجاوز کر گئی ہے اوردو روز میں قلت 500ایم ایم سی ایف ڈی ہو جائے گی۔
سوئی ناردرن گیس کے سسٹم پر مجموعی مانگ 2500 اور سپلائی 2200 سے کم ہو کر 1700 ایم ایم سی ایف ڈی رہ گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سردی کی شدت اسی طرح برقرار رہی تو مجموعی شارٹ فال 600 سے 800 ایم ایم سی ایف ڈی ہو سکتا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ چند روز میں گیس کی قلت میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔
ترجمان ایس این جی پی ایل کا کہنا ہے کہ موسمی حالات کی وجہ سے آر ایل این جی کا جہاز لنگرانداز نہ ہوسکا۔ دوسری جانب ترجمان پاور ڈویژن نے بتایا ہے کہ گیس کی کمی کے باعث عارضی لوڈ منیجمنٹ کی جارہی ہے جب کہ 800 میگاواٹ کی کمی پن بجلی زرائع سے پوری کرلی گئی ہے۔
ترجمان نے بتایا ہے کہ بجلی کمی پوری کرنے کے لیے فرنس آئل کے پلانٹس کو ڈیمانڈ دے دی گئی ہے۔ لیسکو حکام کا کہنا ہے کہ لیکسو کی طلب بائیس سو میگاواٹ ہے جب کہ انہیں تیئئس سو میگا واٹ بجلی فراہم کی جارہی ہے اور سب ڈویژن میں لوڈ شیڈنگ نہیں کی جارہی۔
دوسری جانب قطر سے آنے والے ایل این جی نامساعد موسمی صورتحال کے سبب پورٹ قاسم پر لنگر انداز نہیں ہو سکا ہے جس کی وجہ سے گیس بحران میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
پورٹ قاسم ذرائع کا کہنا ہے کہ جہاز کے کیپٹن کا تیز ہوا کے سبب لنگر انداز ہونے سے انکار کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل الکرانہ جہاز کے کیپٹن نے 15 سے 20 ناٹس ہوا میں جہاز لنگرانداز کرانے سے منع کیا جب کہ ایل این جی کا دوسرا جہاز بندرگاہ پر لگ رہا ہے۔