سینیٹ داخلہ کمیٹی کی افغان صدر کیخلاف مذمتی قرار داد

دھرنے و احتجاج ہمیشہ سرپرائز کے ساتھ ختم ہوتے ہیں۔ رحمان ملک کا دعویٰ

اسلام آباد: سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی جانب سے افغان صدر اشرف غنی کی پاکستان مخالف ٹویٹس کی مذمت کی گئی ہے۔

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی کے ٹویٹس پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزام ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چئیرمین سینیٹر رحمان ملک کی صدارت میں ہوا۔ افغان صدرکے خلاف مذمتی قرارداد بھی کمیٹی چئیرمین سینیٹر رحمان ملک نے پیش کی۔

انہوں نے کہا کہ صدر اشرف غنی کے بیان سے واضح ہے کہ بھارت و افغانستان کا پاکستان کے خلاف گٹھ جوڑ ہے، میں نے بطور وزیر داخلہ صدر کرزئی کو افغانستان کی ایجنسی کی مداخلت کے ثبوت دئیے تھے۔

رحمان ملک نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی کے ٹویٹس پاکستان کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت ہے، سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ افغان اشرف غنی کے ٹویٹس کو رد کرتی ہے، پاکستان کو اس وقت شدید سیکیورٹی خطرات کا سامنا ہے، جس میں کچھ قریبی ممالک کی ایجنسیاں شامل ہیں۔

پاکستان 40 سال سے افغانستان کی ہر ممکن مدد کر رہا ہے،سینیٹر رحمان ملک 

انہوں نے کہا کہ پاکستان 40 سال سے افغانستان اور افغانیوں کی ہر ممکن مدد کر رہا ہے، آج بھی دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ پاکستان میں افغان مہاجرین آباد ہیں، افغان صدر کا بیان افغانستان کی پاکستان کے اندرونی مداخلت کا اعتراف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان صدر کے بے بنیاد الزام سے ہمیں دلی دکھ  و افسوس ہوا ہے، کمیٹی حکومت پاکستان سے افغانستان حکومت سے اشرف غنی کے بیان پر سخت احتجاج کا مطالبہ کرتی ہے۔ افغان صدر پاکستان مخالف بیان واپس لے کر پاکستان سے معافی مانگے، افغان صدر پاکستان کے بجائے افغانستان کے غریب عوام و مہاجرین کے مسائل اور پاکستان میں آباد افغانی مہاجرین کی واپسی پر توجہ دے۔

ایران جانے والے زائرین کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے،رحمان ملک 

رحمان ملک نے ایران کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران جانے والے زائرین کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے، تفتان میں 4000 افراد کی جگہ ہے جبکہ زائرین کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے۔ جس کے باعث مسئلہ ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ زائرین کی آڑ میں لوگ ایران سے آگے ترکی، لیبیا وغیرہ جانے کی کوششیں کرتے ہیں۔

اس موقع پر ایڈیشنل سیکریٹری مذہبی امورنے بتایا کہ اب وزارت مذہبی اموراس کو حج کی طرز پر بنانے کے اقدامات کرر ہی ہے، زائرین کے ایران جانے کا کوئی منظم طریقہ نہیں ہے یہ نجی ایجنٹس کے ذریعے ایران جاتے ہیں۔

ابھی تک سانحہ ساہیوال کے لیے جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا گیا، سینیٹر جاوید عباسی 

سانحہ ساہیوال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ  ابھی تک سانحہ ساہیوال کے لیے جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیسی حکومت ہے جو کہہ رہی جوڈیشل کمشن بنائیں گے لیکن بنا تو نہیں رہے، حکومت شاید اس وقت جوڈیشنل کمشین بنائے گی جب پولیس سارے ثبوت مٹا دے گی۔


متعلقہ خبریں