حکومت کابلاول، مراد علی شاہ کے نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ


 اسلام آباد: وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس آج وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وزیر اعظم ہاؤس میں ہوا۔

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس سے قبل  17 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا تھا جس کے مطابق وفاقی کابینہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین کے تقرر کی منظوری دینا تھی جب کہ کابینہ اجلاس میں ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں موجود نام نکالنے کے حوالے سے بھی غور کیا جانا تھا۔

اجلاس میں برطانیہ میں کیس لڑنے کے لیے قانونی ماہر کے اخراجات کی کابینہ سے منظوری لینے سے متعلق بھی بات کی گئی جبکہ سیمنٹ انڈسٹری میں سپلائی اور ڈیمانڈ اور قیمتوں کا جائزہ بھی لیا گیا۔

وفاقی کابینہ منسٹری آف نیشنل فوڈ سیکیورٹی پلانٹ پروٹیکشن کے ناقابل استعمال ائیر کرافٹ کو ڈسپوز آف کرنے کی بھی منظوری دی جانی تھی۔

اجلاس میں کابینہ پاور ڈویژن کے لیے ضمنی گرانٹ کی منظوری پر بھی بات کی گئی جبکہ دوران ملازمت جاں بحق ہونے والے سرکاری ملازمین کے اہل خانہ کی مالی امداد کے پیکج کے لیے ضمنی گرانٹ کی منظوری کا معاملہ بھی زیر غور لایا گیا۔ صدر مملکت کی تنخواہ میں اضافے کے باعث سپلیمنٹری گرانٹ کے اجرا کی بھی منظوری پر بات کی گئی۔

بلاول بھٹو اور مرادعلی شاہ کانام تحقیقات سے نہیں نکالاجاسکتا، شہزاد اکبر

اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے معاون خصوصی شہزاد اکبرنے بتایا کہ اجلاس میں ریاستی اداروں کا کام جرائم روکنا تھا۔ جےآئی ٹی رپورٹ میں سنگین جرائم کا بھی ذکرکیا گیا۔

شہزاد اکبر نے بتایا کہ نیب مرادعلی شاہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے درخواست دے سکتی ہے، بلاول بھٹو اور مرادعلی شاہ کانام تحقیقات سے نہیں نکالاجاسکتا، جےآئی ٹی رپورٹ سے بھی کسی کا نام نہیں نکالاجارہا۔

انہوں نے بتایا کہ ریاستی اداروں نے اپنا کام نہیں کیا، جعلی اکاؤنٹس کیس کا فیصلہ کابینہ میں پڑھ کر سنایا گیا ہے جبکہ جےآئی ٹی رپورٹ میں کک بیکس اورکمیشن کا خصوصی ذکرہے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ یہ تاثردیا جارہا ہے جے آئی  ٹی رپورٹ کا کوئی مقصد نہیں جبکہ جےآئی ٹی کے تمام ارکان نیب سے منسلک ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی کا معاملہ نیب کوبھیجنے کی ہدایت کی ہے، معاملہ وسیع اور پانامہ کے برعکس ہے اسی لیے جےآئی ٹی کوبرقراررکھا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی نیب کی معاونت کےلیے کام جاری رکھے گی اور جےآئی ٹی رپورٹ فوری طورپرنیب کے پاس جائے گی۔

معاون خصوصی نے کہا کہ نیب میں16 ریفرنسز فائل ہوسکتے ہیں، ریفرنسز اسلام آباد اور راول پنڈی نیب میں فائل کرنے کا حکم دیا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے میں ہے نیب کو جہاں ضرورت ہوجےآئی ٹی تحقیقات کرسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جےآئی ٹی نے جرائم کی کڑیاں ملانے کےلیے شواہد اکٹھے کیے ہیں۔

سپریم کورٹ کا حکم

واضح رہے کہ کل سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کا حکم دیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں