سابق گورنرپنجاب سلمان تاثیر کی آٹھویں برسی آج منائی جارہی ہے۔ انہیں 4 جنوری 2011 کو اسلام آباد کی کوہسار مارکیٹ میں فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا۔
1946 میں پیدا ہونے والے سلمان تاثیر کا تعلق اعلیٰ تعلیم یافتہ گھرانےسے تھا۔ ان کے والد ڈاکٹر ایم ڈی تاثیر،ایم اے او کالج امرتسر میں پروفیسر اور والدہ بلقیس کرسٹوبیل تاثیر انگریز اورعہد ساز شاعر فیض احمد فیض کی شریک حیات ایلس فیض کی ہمشیرہ تھیں۔
سلمان تاثیر پیشےکےلحاظ سےچارٹرڈ اکاؤنٹنٹ تھے، 1960 کی دہائی میں سیاست میں قدم رکھا اور ذوالفقارعلی بھٹو کی تحریک میں حصہ لیا۔ 1988 میں پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر لاہور سے رکن پنجاب اسمبلی بنے۔
15 مئی 2008 کو پرویزمشرف دور میں وہ پنجاب کے 26ویں گورنر بنے۔ 2008 میں پیپلزپارٹی کی حکومت آنے کے بعد بھی وہ گورنر رہے اور مسلم لیگ ن کی مخالفت کرتے رہے۔
سیاسی جدوجہد کے دوان سلمان تاثیر 16 بار گرفتار ہوکر جیل گئے۔ 1980 میں انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کی سوانح عمری بھی لکھی۔
سلمان تاثیر نے کاروباری میدان میں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑھے، انہیں 97 ارب روپے کے اثاثوں کے ساتھ ملک کا پانچواں امیرترین شخص بھی قراردیا جاتا تھا۔
سلمان تاثیرکو4جنوری 2011 کو جب وہ گورنر پنجاب کے عہدے پر تعینات تھے انہیں ان کے سکیورٹی گارڈ ممتازقادری نے اسلام آباد کی کوہسارمارکیٹ میں فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
سلمان تاثیرکی برسی پر چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ سلمان تاثیر پکا جیالا اور جمہوریت کا سپاہی تھا۔ وہ پنجاب میں رواداری اور ترقی پسند سوچ کی بلند و توانا آواز تھے۔
انہوں نے کہا کہ ظلم و جبر کا نشانہ بننے کے باوجود تاثیر خاندان کا عزم و حوصلہ غیرمتزلزل ہے۔ سلمان تاثیر کا خوں رائیگان نہیں جائیگا، زوال پسند قوتوں کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے۔