صدر ٹرمپ پر کوئی الزام نہیں ہے،وائٹ ہاؤس

چین کے ساتھ ڈیل ہوجائے گی،ڈونلڈ ٹرمپ پرامید

واشنگٹن: وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر کے سابق وکیل مائیکل کوہن نے جن الزامات کا اعتراف کیا ہے ان میں ڈونلڈ ٹرمپ پر کوئی الزام نہیں ہے۔ کوہن نےانتخابی مہم کی فنڈنگ کے قوانین کی خلاف ورزی سمیت آٹھ  محتلف الزامات میں اعتراف جرم کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا ہے کہ  کوہن نے پیسوں کی ادائیگیاں 2016 کےانتخابات سے پہلے کیں۔ ان کا کہنا تھا  کہ دو خواتین کو پیسے مہم کے فنڈ سے نہیں ذاتی اکاؤنٹ سے دیے گئے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو منگل کے روز اس وقت دوہرے دھچکے کا سامنا کرنا پڑا جب ان کے سابقہ وکیل اور قریبی معاون مائیکل کوہن نے عدالت کے سامنے  آٹھ مختلف جرائم بشمول ٹیکس چوری، ایک مالیاتی ادارے کو جعلی کاغذات دینے اور غیرقانونی کارپوریٹ چندہ دینے کے جرائم کا اعتراف کیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق انتخابی مہم مینیجر پال مینا فرٹ کو ایک جیوری نے آٹھ مالیاتی جرائم کا سزاوار بھی پایا۔

مائیکل کوہن کے آٹھ میں سے کم ازکم دو جرائم کا تعلق براہ راست صدر ٹرمپ سے ہے۔ کوہن نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے دو خواتین کو ایک صدارتی اُمیدوار کی جانب سے کچھ  ادائیگیاں کیں تا کہ الیکشن کے نتائج پر اثرانداز ہوا جا سکے۔

کوہن نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ 2014 میں جب وہ ایک میڈیا کمپنی کے چیف ایگزیکٹو تھے تو ایک صدارتی امیدوار کو ڈیرھ لاکھ  ڈالرز کی رقم ادا کی۔

ان معلومات کو عوام سے خفیہ رکھنے کے لئے انہوں نے صدارتی امیدوار کے مشورے پر یہ رقم ایک خاتون کو دی تاکہ الیکشن کے نتائج پر اثرانداز ہوا جا سکے۔

مائیکل کوہن نے قانونی حد سے زیادہ چندہ دینے کے جرم کا بھی اعتراف کیا۔ ان کے زیر کنٹرول کمپنی سے ایک لاکھ 30 ہزار ڈالرز ایک دوسری خاتون کو ایک  صدارتی امیدوار کی ہدایت پر ادا کیے گئے۔

مائیکل کوہن کی اس پلی بارگین (سزا میں کمی کے لیے اعتراف جرم) کی خبر اس وقت سامنے آئی جب ورجینیا کی ایک جیوری نے ٹرمپ کے سابقہ انتخابی مہم منیجر پال منافورٹ کو بھی آٹھ مختلف جرائم میں مجرم قرار دیا۔

 


متعلقہ خبریں