برسلز: چینی سفیر نے کہا ہے کہ مستونگ دھماکے نے بہت بڑا دھچکا دیا ہے، یہ پشاور میں ہونے والے آرمی پبلک اسکول جیسا افسوسناک واقعہ ہے، چین دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔
امریکہ نے پشاور، بنوں اور مستونگ کے انتخابی جلسوں میں ہونے والے بم دھماکوں کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ بم حملے پاکستانی عوام کو جمہوری حقوق سے محروم کرنے کی کوشش ہیں۔
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستانی عوام کے ساتھ ہیں، دھماکوں میں مرنے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔
یورپی یونین نے بھی جمعہ کو مستونگ کے انتخابی جلسے میں ہونے والے خودکش حملے کی مذمت کی ہے اور دھماکے میں جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے تعزیت کی ہے۔
یورپی یونین کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں اس امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ پاکستانی حکام انتخابی سرگرمیوں کی سیکیورٹی یقینی بنائیں گے تاکہ عوام بلاخوف وخطر اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں۔
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھی ایک بیان میں مستونگ میں ہونے والے خودکش حملے کی مذمت کی ہے، سیکرٹری جنرل او آئی سی یوسف العتیمین نے 128 افراد کی شہادتوں پر پاکستانی عوام سے اظہار تعزیت کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ زخمی افراد کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔
پچھلے چند روز میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں مختلف انتخابی ریلیوں پر بم حملے ہوئے ہیں، پہلا حملہ پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی کارنر میٹنگ کے دوران ہوا جس میں ہارون بلور سمیت 20 سے زائد افراد شہید ہو گئے، اسی طرح متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے رہنما اکرم درانی کے انتخابی قافلے پر بھی حملہ ہوا جس میں وہ خود تو محفوظ رہے تاہم قافلے میں شریک پانچ افراد شہید ہو گئے جن میں ایک سیکیورٹی اہلکار بھی شامل تھا۔
بم دھماکوں کی اس لہر کا سب سے افسوسناک واقعہ جمعہ کے روز صوبہ بلوچستان کے علاقے مستونگ میں پیش آیا جس میں صوبائی اسمبلی کے امیدوار سراج رئیسانی سمیت 128 افراد شہید اور 200 سے زائد زخمی ہوئے۔