آستانہ سیال شریف نے پی ٹی آئی کی حمایت کر دی


سرگودھا: ضلع سرگودھا میں واقع چشتی صوفی سلسلے کی مضبوط گدی سیال شریف کے سجادہ نشین پیر حمید الدین سیالوی نے عام انتخابات میں این اے 115 سے پاکستان تحریک انصاف کی خاتون امیدوار غلام بی بی بھروانہ کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔

سیال شریف کی جانب سے پی ٹی آئی کی امیدوار کا اعلان پیر حمید الدین سیالوی کے بیٹے قاسم سیالوی نے کیا ہے۔

قاسم سیالوی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارا مقصد نون لیگ کی مخالفت کرنا ہے اور غلام بی بی بھروانہ کی حمایت کا مقصد اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

اپنے بیان میں انہوں نے واضح کیا کہ آستانہ سیال شریف عام انتخابات میں  پی ٹی آئی کی حمایت کرے گا، انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان کے ساتھ ہیں،  ہمارا مقصد ختم نبوت کے مشن کو لے کر چلنا ہے اور ہم پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر اس مقصد کو پورا کریں گے۔

آستانہ سیال شریف کے متولی  پیر حمید الدین سیالوی چشتی صوفی سلسلہ سے تعلق رکھتے ہیں، وہ ممتاز مذہبی عالم اور روحانی شخصیت خواجہ قمر الدین سیالوی کے بیٹے ہیں، حمید الدین سیالوی 1988 سے 1993 تک سینیٹ کے ممبر رہے، انہوں نے جمعیت المشائخ نامی ایک سیاسی جماعت کی بنیاد بھی رکھی جو ہمیشہ اپنے دور کی حکومتوں کی حامی  رہی۔

خواجہ حمید الدین سیالوی کے والد 1950 اور 1960 کی دہائیوں میں ختمِ نبوت تحریک کی قیادت کرتے رہے، وہ 1970 میں جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ بنے اور 1970 کے انتخابات میں ان کی جماعت نے قومی اسمبلی میں 18 نشستیں بھی حاصل کیں۔

پیر حمید الدین سیالوی کے خاندان کا اثر و رسوخ سرگودھا، چنیوٹ، میانوالی، خوشاب اور اردگرد کے اضلاع میں موجود ہے، ان کے عقیدت مندوں میں بڑے سیاسی خاندان بھی شامل ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ علاقائی سیاست پر اثر انداز ہونے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

خواجہ قمر الدین سیالوی کے انتقال کے بعد 2008 میں ان کے صاحبزادوں پیر حمید الدین سیالوی اور ان کے بھائی پیر نصیر الدین سیالوی کے درمیان طے پایا تھا کہ پیر حمید الدین سیالوی اور ان کی اولاد  گدی کے معاملات کو دیکھے گی جبکہ پیر نصیر الدین سیالوی اور ان کی اولاد سیاسی امور کی ذمہ دار ہو گی۔

پیر نصیر الدین سیالوی کے صاحبزادے پیر نظام الدین سیالوی 2008 اور 2013 کے انتخابات میں حلقہ پی پی 37 سے پی مسلم لیگ نون کے ٹکٹ پر پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔

اس گدی کے زیر اثر ضلع سرگودھا اور چنیوٹ کے بعض حلقے بھی ہیں جہاں سے تعلق رکھنے والے مولانا رحمت اللہ پی پی 74 سے منتخب ہوئے ، چنیوٹ اور جھنگ کا بھوانہ نامی علاقہ بھی ان کے زیر اثر ہے، جہاں سے غلام  بی بی بھروانہ جھنگ کے پرانے حلقہ این اے 88 سے مسلم لیگ نون کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئی تھیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ این اے 88 میں بھی ان کے اثرات موجود ہیں، وہاں پر ان کا ووٹ بینک کثیر تعداد میں موجود ہے جو سیال شریف کی گدی کے کہنے پر چلتا ہے۔

اسی طرح نظام الدین سیالوی کاحلقہ پی پی 37 تھا جو سرگودھا سے ذرا ہٹ کر ہے لیکن یہاں بھی درگاہ سیال شریف کا اثر و رسوخ موجود ہے، یہ وہی سیٹ ہے جہاں 2013 کے انتخابات میں  این اے 68 سے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے الیکشن لڑا تھا، تب آستانہ سیال شریف نے نواز شریف کی مکمل حمایت کی تھی۔

نواز شریف اور سیال شریف کے اختلافات کا آغاز اس وقت ہوا جب نواز شریف نے الیکشن  جیتنے کے بعد اس سیٹ کو چھوڑا، حمید الدین سیالوی کا ان سے تقاضا تھا کہ ان کے بیٹے قاسم سیالوی کو یہاں سے ٹکٹ دیا جائے لیکن مسلم لیگ نون نے شفقت بلوچ کو ضمنی انتخابات میں ٹکٹ دیا جہاں سے وہ ایم این اے منتخب ہوئے، جبکہ اس ضمنی انتخاب کے دوران سیال شریف کی گدی نے شفقت بلوچ کے خلاف آزاد امیدوار کے طورپر الیکشن لڑنے والے جاوید حسین شاہ کی حمایت کی لیکن وہ بہ مشکل 42 ہزار ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر آئے۔

یہ اختلافات ایک دبی ہوئی چنگاری کی مانند موجود رہے اور 2017 میں اس وقت پھر بھڑک اٹھے جب پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ کے بعض بیانات کو پیر آف سیال شریف نے ختم نبوت کے خلاف قرار دیتے ہوئے نون لیگ کی مخالفت کا اعلان کیا۔

پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ اور مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف کے علاوہ نون لیگ کے بعض دیگر سرکردہ رہنماؤں نے ان تعلقات کی بحالی کی کوشش کی لیکن پیر آف سیال شریف اپنے مؤقف پر قائم رہے اور اب انہوں نے نون لیگ سے بغاوت کر کے پی ٹی آئی میں جانے والی غلام بی بی بھروانہ کی حمایت کا اعلان کر کے نون لیگ کو پیغام دے دیا ہے کہ اس حلقے سے اس کی بھرپور مخالفت کی جائے گی۔


متعلقہ خبریں
WhatsApp