لاہور: سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اپنے کل اثاثہ جات کی مالیت 17 کروڑ 84 لاکھ روپے بتائی ہے جبکہ ان کی جانب سے تین برسوں میں زرعی انکم ٹیکس ادا کیا گیا نہ ہی زرعی آمدنی بتائی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کو جمع کرائے گئے حلف نامے کے مطابق انہوں نے لوہاری گیٹ لاہور میں اپنی اور بھائی سلمان رفیق کی ملکیت دو عدد وارثتی گھروں کی مالیت ایک لاکھ 25 ہزار روپے ظاہر کی ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے ڈی ایچ اے فیز ٹو میں واقع گھر کی مالیت چار کروڑ 82 لاکھ روپے بیان کی ہے جبکہ پھروان لاہور کینٹ میں 16 کنال اراضی کی مالیت تین کروڑ 46 لاکھ روپے اور اسی علاقے میں واقع مزید 16 کنال اراضی کی قیمت تین کروڑ 45 لاکھ روپے بتائی ہے۔
سابق وزیر ریلوے نے حلف نامے میں بتایا ہے کہ سعدین ایسوی ایٹس (مارکیٹنگ اینڈ کنسلٹینسی) کی مالیت دو کروڑ 98 لاکھ روپے ہے جبکہ ان کے پاس ایک کروڑ 40لاکھ روپے نقد اور پرائز بانڈز کی صورت میں موجود ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے پاس 25 لاکھ روپے کا فرنیچر اور ایک کروڑ 15 لاکھ روپے کا بینک بیلنس موجود ہے، خواجہ سعد رفیق نے ایک کروڑ 15 لاکھ روپے کے شیئرز بھی ظاہر کیے ہیں جبکہ یہ بھی بتایا ہے کہ انہوں نے اپنے کزن سے 2 کروڑ 95 لاکھ روپے بلا سود قرض لے رکھا ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے حلف نامے میں دو بیویاں، دوبیٹیاں اور ایک بیٹا ظاہر کیے ہیں، پہلی اہلیہ کا نام غزالہ سعد رفیق جبکہ دوسری کا نام شفق حرا بتایا گیا ہے۔
حلف نامے کے مطابق 2015 میں انہیں دو کروڑ26 لاکھ روپے آمدنی ہوئی جبکہ 29 لاکھ روپے ٹیکس ادا کیا گیا، 2016 میں ان کی آمدنی دو کروڑ 99 لاکھ روپے رہی جبکہ 39 لاکھ روپے ٹیکس ادا کیا گیا۔
اسی طرح 2017 میں ان کی آمدنی تین کروڑ 89 لاکھ روپے رہی جبکہ 52 لاکھ روپے کا انکم ٹیکس ادا کیا گیا۔