غیر ملکی این جی اوز کا بغیر رجسٹریشن کام کیے جانے کا انکشاف

این جی اوز

اسلام آباد(شہزاد پراچہ)پاکستان میں کام کرنے والی متعدد غیر ملکی این جی اوز کا بغیر کسی رجسٹریشن کے کام کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق بین الاقوامی این جی او ٹوبیکو فری کڈز اور وائٹل سٹریٹیجیز پاکستان میں بغیر کسی رجسٹریشن کے کام کر رہی ہے۔ قانون کے مطابق اگر کوئی این جی او غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرتی ہے تو اسے اکنامک افئیر ڈویژن اور وزارت داخلہ کے مشترکہ پورٹل میں اپنے منصوبوں کی تفصیلات دینا لازمی ہوتی ہیں جس کے بعد انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں ان بین الاقوامی این جی آوز کی کلیئرنس دیتے ہیں۔

مریم نواز کا 300 سے کم یونٹ استعمال کرنیوالوں کو سولر سسٹم دینے کا اعلان

سیکورٹی کلیرنس اور وزارت داخلہ سے رجسٹریشن کے بعد ہی انٹرنیشنل این جی آوز پاکستان میں کام کر سکتی ہیں۔

ٹوبیکو فری کڈز اور وائٹل سٹریٹیججز پاکستان میں ٹوبیکو سے متعلق مختلف سرگرمیوں میں مصروف ہے ان دونوں این جی اواز کو bloomberg philanthropies اور Bill and Melinda Gates Foundation ڈونیشنز اور فنڈنگ کر رہی ہیں۔

ذرائع کے مطابق وزارت صحت سمیت کئی سرکاری ادارے ان غیر رجسٹرڈ بین الاقوامی این جی اوز کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

وائٹل سٹریٹیجی کے سنئیر ٹیکنیکل ایڈوائزر خرم ہاشمی نے بتایا کہ ان کی تنظیم کے آج تک، پاکستان میں تمام منصوبے اکنامک افئیر دویژن کی منظوری کے بعد نافذ ہوئے ہیں،  اسی طرح ٹوبیکو فری کڈز کے کنٹری ہیڈ ملک عمران نے بتایا کہ ان کی این جی او تمام متعلقہ فارمز سے رجسٹرد ہیں

دوسری جانب ای اے ڈی میں ذرائع کے مطابق ٹوبیکو فری کڈز اور وائٹل سٹریٹیجی کی جانب سے اکنامک افئیر ڈویژن میں منصوبوں کی رجسٹرین کے لیے کوئی درخواست نہیں دی گئی ہے۔ جبکہ دوسری جانب وزارت داخلہ میں بھی دونوں بین الاقوامی این جی آوز کی رجسٹریشن کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ سے بچنے کے لیے بین اللقوامی این جی اوز کی وزارت داخلہ اور ای اے ڈی میں ایم او یو اور رجسٹریشن لازمی قرار دی تھی۔ تاکہ جو ادارے مختلف غیر قانونی سرگرمیوں بلخصوص جاسوسی میں ملوث ہو سکتے ہیں ان کے آپریشنز کو روکا جا سکے۔

انٹربینک میں ڈالر مزید 16 پیسے سستا ہو گیا

سینیر سیکورٹی ماہرین کے مطابق اس سے پہلے سیو دی چلڈرن نامی بین اللقوامی این جی او کی آڑ میں جاسوسی کے انکشاف ہونے کے بعد پاکستان نے تمام بین اللقوامی این جی آوز پر لازم قرار دیا تھا کہ وہ سیکورٹی کلیرنس کے بعد ہی پاکستان میں کام کر سکتی ہیں۔

حیرت انگیز طور پر وزارت داخلہ کی رجسٹریشن کے بغیر ٹوبیکو فری کڈز اور وائٹل سٹریٹیجی پاکستان میں مقامی این جی آوز کو فنڈنگ دینے کے علاؤہ مختلف سرکاری اداروں بشمول وزارت صحت کے ساتھ بھی غیر قانونی طور پر کام کر رہی ہیں۔


متعلقہ خبریں