عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی تفصیلات جاری کردی گئی ہیں ۔
الیکشن کمیشن کے مطابق 17ہزار 816 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں ،قومی اسمبلی کی نشستوں پر 5 ہزار 121 امیدوار حصہ لے رہے ہیں،صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر 12 ہزار 695 امیدوار میدان میں ہیں ۔
پنجاب ، خیبر پختونخوا اور بالائی سندھ کے میدانی علاقے شدید دھندکی لپیٹ میں رہنے کی پیشگوئی
قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر 11 ہزار 785 آزاد امیدوار حصہ لے رہے ہیں،قومی اسمبلی نشستوں پر 3748 آزاد، 1873 سیاسی جماعتوں کے امیدوار میدان میں ہیں ۔
صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر 8537 آزاد ، 4158 سیاسی جماعتوں کے امیدوار ہیں، قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر 882 خواتین امیدوار ہیں۔
قومی اسمبلی کی نشستوں پر 312 اور صوبائی اسمبلی کی 570 خواتین امیدوارہیں ، ملک بھر میں 4 نشستوں پر خواجہ سرا بھی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
ایف بی آر کی تشکیل نو کیلئے قانون میں 1000 ترامیم کرنا پڑیں گی، چیئرمین ایف بی آر
قومی اور صوبائی اسمبلیوں پر 6 ہزار 31 سیاسی جماعتوں کے امیدوار ہیں،سیاسی جماعتوں کی نسبت تقریبا دو گنا آزاد امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔
پنجاب اسمبلی نشستوں پر 6 ہزار 710 ، سندھ اسمبلی کی نشستوں پر 2 ہزار 878 ،خیبرپختونخوا اسمبلی کی نشستوں پر 1834، بلوچستان 1273 امیدوار میدان میں ہیں۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ انتخابی نشان الاٹ ہونے کے بعد مختلف فورمز سے نشان تبدیل کیے جا رہے ہیں۔
انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کے بعد بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا کام شروع ہوچکا ہے۔انتخابی نشانات کی تبدیلی نہ رکی تو ان حلقوں میں الیکشن ملتوی کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔
وفاقی ملازمین کیلئے سرکاری رہائش مختص کرنے کے قواعد میں ترمیم پر غور
انتخابی نشان کی تبدیلی پر بیلٹ پیپر دوبارہ پرنٹ کروانا پڑیں گے جس کیلئے پہلے ہی وقت محدود ہے،انتخابی نشان تبدیل نہ کرنے کیلئے الیکشن کمیشن نے بار بار ہدایات جاری کیں۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ اسپیشل کاغذ بیلٹ پیپر ز کے لئے مہیا ہے، وہ بھی ضائع ہو جائے گا۔
2018ء کے انتخابات میں 800 ٹن کاغذ بیلٹ پیپر کی چھپائی کیلئے استعمال ہوا تھا،2024ء کے انتخابات میں2ہزار 70ٹن کاغذ استعمال ہونے کا تخمینہ ہے۔
ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی مقامی پیداوار میں اضافہ ہوگیا
2018ء میں 220 ملین بیلٹ پیپرز چھپوائے گئے تھے،اس بار 260 ملین بیلٹ پیپرز چھپوائے جا رہے ہیں،الیکشن کمیشن اس صورتحال سے نبردآزما ہونے کیلئے میٹنگ کر رہا ہے۔