ایف بی آر کی تشکیل نو کیلئے قانون میں 1000 ترامیم کرنا پڑیں گی، چیئرمین ایف بی آر

ایف بی آر

اسلام آباد(شہزاد پراچہ) چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو زبیر ٹوانہ نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی تشکیل نو کیلئے قانون میں 1000 ترامیم کرنا پڑیں گی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے چیرمین ایف بی آر نے کہا کہ سرمایہ کاری کی سہولت سے متعلق خصوصی کونسل نے تشکیل نو پلان کی منظوری دی ہے جس کے تحت ان لینڈ ریونیو اور کسٹمز کے بورڈ کو الگ الگ کیا جا رہا ہے۔

پنجاب ، خیبر پختونخوا اور بالائی سندھ کے میدانی علاقے شدید دھندکی لپیٹ میں رہنے کی پیشگوئی

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے اوپر ایک اوور سائٹ بورڈ بنایا جائے گا اس بورڈ میں پرائیویٹ سیکٹر کے لوگ بھی شامل کرنے کی تجویز ہے مگر ابھی اس کی موڈیلٹیز طے کی جا رہی ہیں۔

ٹوانہ نے کہا کہ ایف بی آر کی چھ سات اینٹی ٹیز بن جائیگی اور ڈی جیز کی نئی اتھارٹیز ہونگی انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر کی اصلاحات کا مقصد ریونیو جنریشن بڑھانا ہے ۔

اس دوران کیٹی کے ممبران نے ایف بی آر کی تشکیل نو پلان پر تحفظات کا اظہار کیا سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ نگران حکومت کو قانون سازی کا اختیار ہی نہیں قانون سازی پارلیمان کا مینڈیٹ ہے اور قومی اسمبلی ابھی موجود ہی نہیں ۔

وفاقی ملازمین کیلئے سرکاری رہائش مختص کرنے کے قواعد میں ترمیم پر غور

انہوں نے سوال کیا کہ اگر موجودہ سسٹم تین سال چلتا رہا تو پھر قانون سازی کا مینڈیٹ ان کے پاس کہاں سے آ گیا انہوں نے چیئرمین کمیٹی سے کہا کہ وزارت قانون سے اس معاملہ کی وضاحت طلب کی جائے ۔

رکن کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ایف بی آر کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے کیا یہ نگران حکومت کا مینڈیٹ ہے ، لاء ڈویژن سے اس کی وضاحت طلب کی جائے ۔

کمیٹی نے اگلے اجلاس میں وزیر قانون اور سیکرٹری قانون کو طلب کر لیا ہے کمیٹی نے نجی بینک کے اکاؤنٹس سے 41 کروڑ روپے نکلوائے کے معاملے پربینک کے صدر، ایف آئی اے اور سٹیٹ بینک حکام کو طلب کرلیا ۔

متاثرہ شخص نے کمیٹی کو بتایا کہ نجی بینک میں ان کے اکائونٹ سے 41 کروڑ روپے چوری ہوئے ہیں یہ رقم دبئی سے بحجوائی گئی تھی اور بینک والے اس معاملے میں کوئی تعاون نہیں کر رہے۔

ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی مقامی پیداوار میں اضافہ ہوگیا

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کمیٹی کو بتایا کہ متاثرہ سائل اور اس کی فیملی کے 66 اکاؤنٹس ہیں مگررقم نکالنے کے لیے جعلی دستخط کی تحقیقات ایف آئی اے کر رہا ہے۔اس دوران متاثرہ خاندان نے کہا کہ رقم نکالنے والے سے کبھی کوئی کاروباری تعلق نہیں رہا۔

چیئرمین کمیٹی نے گورنر اسیٹ بنک سے پوچھا کہ اسٹیٹ بینک نے ان کی شکایت کیوں نہیں سنی متاثرہ شخص کہاں جائے گورنر نے کہا کہ متاثرہ سائل اور رقم نکلوانے والے کے درمیان کاروباری تعلقات ہیں لیکن چیئرمین کمیٹی نے ان پر عدم اعتماد کرتے ہوئے بینک کے صدر، ایف آئی اے اور سٹیٹ بینک حکام کو طلب کرلیا۔

کمیٹی میں سینیٹر بہرہ مند تنگی نے سرکاری ملکیتی اداروں کے بل میں ترامیم پیش کردیں، ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے بورڈ ممبران مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھتے ہیں بورڈز کے ممبران سیاسی جماعتوں سے ہونے کی وجہ سے سیاسی فوائد حاصل کرتے ہیں یہ ترمیم اس لئے ہے کہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی کسی کو اجازت نہیں ہے۔

عمران خان ، شاہ محمودقریشی ،فواد چودھری، حبا فواد ،پرویز الہٰی اور صنم جاوید الیکشن کیلئے نااہل قرار

انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی ملکیتی اداروں کے سی ای اوز کی تعیناتی کیلئے تجربہ 10 سال کیا جائے، سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کا نکتہ سمجھ میں نہیں آیا ذاتی فوائد والا نکتہ شامل کرلیں مگر سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ بورڈ ممبرز کے بچے الیکشن لڑ رہے ہیں اور ٹرانسفارمر کا افتتاح کررہے ہیں۔

سینیٹر کامل علی آغا اور سینیٹر شیری رحمان نےسینیٹر بہرہ مند تنگی کی ترامیم کی حمایت کی جبکہ سینیٹر ذیشان خانزادہ نے بہرہ مند تنگی کی ترمیم کی مخالفت کردی۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سیاسی اور مالی فوائد کے حصول کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی جگہ رکھ لیں، کمیٹی نے ایس او ایز ایکٹ میں مزید ترمیم کے ساتھ سینیٹر بہرہ مند تنگی کی ترمیم منظور کرلی۔

پاکستان کاایران سے اپنا سفیر واپس بلانےکااعلان

اس دوران انکشاف ہوا کہ حکومتی ملکیتی اداروں کے ایکٹ کے قواعد ایک سال بعد بھی نہین بنے ،سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ایک سال گزرا ہے ایکٹ بنے ہوئے اور قواعد ابھی تک نہیں بنائے گئے جبکہ سیکرٹری خزانہ نے حکومت ملکیتی ایکٹ کے قواعد نہ بننے کی تصدیق کی سیکرٹری خزانہ امداد اللّٰہ بوسال نے کہا کہ جو ترامیم پیش کی گئی ہیں وہ پہلے سے ہی ایکٹ میں موجود ہیں۔


متعلقہ خبریں