اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ الزام لگانا آسان ہے لیکن اس کو ثابت کرنا مشکل ہے۔
پروگرام ’’ہم دیکھیں گے منصور علی خان کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے8سال الیکشن کمیشن کے سامنے فارن فنڈنگ کیس لڑا۔
یہ لوگ الیکشن کمیشن کے سامنے بارہا جھوٹ بولتے تھے،آج میں نے اکیلے نہیں 5،6اورممبرز نے بھی درخواست جمع کرائی ہیں۔
گورنر ہاؤس خیبرپختونخوا میں دلہا دلہن کا فوٹو شوٹ،ویڈیو وائرل
پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن فراڈ تھا،میں پی ٹی آئی دفتر گیا ہوں، میرے ساتھ اور بھی پی ٹی آئی کے رہنما تھے۔
ہم نے درخواست دی کہ الیکشن کمیشن کے قواعدوضوابط فراہم کریں،مجھے الیکشن کمیشن کے قواعد وضوابط اور نومنیشن فارم فراہم نہیں کیا گیا۔
انہوں نے 2017میں میری ممبر شپ کو چیلنج کیا ،مجھے کسی قسم کا کوئی شوکاز نوٹس جاری نہیں کیا گیا،میں جو کچھ کر رہا تھا وہ تحریک انصاف کیلئے ہی کررہا تھا۔
جب ہم نے پارٹی بنائی تو آئین لکھنے والوں میں میں شامل تھا،پی ٹی آئی کو پہلے اجرتی سیا ستدانوں ،پھر اے ٹی ایم اور اب وکلا کے حوالے کردیا گیا۔
جنوبی وزیرستان ، دہشتگردوں سے جھڑپ کے دوران سپاہی شہید
میں جو جنگ لڑ رہا تھا وہ پی ٹی آئی کیلئے ہی لڑ رہا تھا،میں نےجتنے الزامات لگائے وہ سب ثابت ہوئے الیکشن کمیشن میں۔
مجھے بڑے سے بڑے عہدوں کی آفر ہوئی، بڑی دھمکیاں بھی ملی ہیں،ہم نے پی ٹی آئی بنانے کیلئے جدوجہد کی۔
میں آج بھی اس اصول پر کھڑا ہوں جس پر پی ٹی آئی بنی تھی،ہم چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کو ایک کریڈیبل ڈیموکریٹ ادارہ بنائیں۔
ورکروں کا صرف یہ کام نہیں کہ سڑکوں پر آکر مارکھائیں، جیلوں میں جائیں،پاور پا لیٹکس کی جنگ میں انہوں نے ورکروں کو آگ میں جھونکا۔
ہم ان ورکروں کو یہ حق کیوں نہیں دیتے کہ وہ اپنی لیڈرشپ خودمنتخب کریں،سیاسی جماعت کسی کی ذاتی یا فیملی جائیداد نہیں ہوتی۔
نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹرویز پولیس نے جرمانوں میں بھاری اضافہ کر دیا
سیاسی جماعت اپنے عوام کے سامنے جواب دہ ہوتی ہے،ہم نے درخواست دی ہے کہ پی ٹی آئی کا انٹرا پارٹی کا ایک او ر موقع دیں۔
یہ جو مرضی کہیں میں پی ٹی آئی کا ممبر ہوں،بینظیر بھٹو پیپلز پارٹی کی لائف ٹائم چیئر پرسن بنیں توسابق چیئرمین پی ٹی آئی سیخ پا ہوگئے۔
آج پی ٹی آئی کی پریس ریلیز میں واضح لکھا ہوا ہے کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی پارٹی کے لائف ٹائم چیئرمین ہیں،2011میں پی ٹی آئی سے ہمارے راستے الگ ہوگئے۔