ہم پری اینٹی بائیوٹک دور میں واپس جارہے ہیں، ماہرین


کراچی سمیت ملک بھر میں ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ کے کیسز میں اچانک اضافہ ہوا ہے، ایکس ڈی آر یعنی ایکسٹنسیو ڈرگ رزسٹنس ٹائیفائیڈ دراصل سالمونیلا ٹائفی بیکٹیریا ہے، یہ ٹائیفائیڈ پہلے ایم ڈی آر یعنی ملٹی ڈرگ رزسٹنٹ اور اب ایکس ڈی آر بن گیا ہے۔ 

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں شعبہ مالیکیولر پتھالوجی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر سعید خان بتاتے ہیں کہ اینٹی بائیوٹک ادویات کے بے دریغ استعمال کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ اب یہ ادویات ٹائیفائیڈ پر بے اثر ہیں۔ دنیا بھر میں اینٹی بائیوٹک ادویات کی اسٹیورڈشپ پر کام ہورہا ہے اور ہم ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر ادویات کا استعمال کرکے اینٹی بائیوٹک کے آنے سے قبل کے دور میں واپس لوٹ رہے ہیں۔

کراچی، خطرناک ٹائیفائیڈ کے کیسز بڑھنے لگے، محکمہ صحت نے ہدایات جاری کردیں

ڈاکٹر سعید خان کے مطابق یہ بیکٹیریا پرانا ہے۔ اس میں جنیاتی تبدیلیوں نے اسے مضبوط بنادیا ہے۔ گرمی کا موسم اس بیکٹیریا کی افزائش کے لیے آئیڈیل موسم ہے۔
ایکسٹینسو ڈرگ رزسٹنٹ ٹائیفائیڈ کے کیسز گندے پانی اور آلودہ کھانے کے سبب تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ ہم پری اینٹی بائیوٹک دور میں واپس جارہے ہیں۔

دوسری طرف انڈس اسپتال میں متعدی امراض کے شعبے کی سربراہ ڈاکٹر نسیم صلاح الدین نے ہم نیوز کو بتایا کہ عام ٹائیفائیڈ ہو یا ایکس ڈی آر دونوں کی علامات ایک ہی ہیں۔ مریض کو ٹھنڈ لگنے کے ساتھ متلی ہوتی ہے اور بخار رہتا ہے۔ بھوک نہ لگنا بھی علامات میں شامل ہے۔

ڈاکٹر نسیم صلاح الدین نے بتایا کہ ٹائیفائیڈ کی جانچ اور بہتر تشخیص کیلئے صرف بلڈ کلچر کرایا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ لوگ مختلف ٹیسٹ تجویز کرتے ہیں جو سراسر فراڈ ہے۔ ٹائیفائیڈ کی تشخیص کیلئے بلڈ کلچر کرانا ضروری ہے۔ بلڈ کلچر کی رپورٹ کے ساتھ ہی سینسٹویٹی رپورٹ بھی آتی ہے۔ جو ڈاکٹر کو اس بات کا فیصلہ کرنے میں مدد دیتی ہے کہ مریض کو کونسی ادویات دی جائیں۔

جان سے مارنے کی ملنے والی دھمکیوں نے ذہنی صحت متاثر کی، صادق خان

ماہرین کے مطابق ٹائیفائیڈ کے کیسز پورا سال سامنے آتے ہیں۔ بچے اس کا شکار زیادہ ہوتے ہیں۔ عموماً مرض کے علاج کے بعد 8 سے 10 روز میں طبیعت میں بہتری آنے لگتی ہے۔ طبیعت بہتر ہوجائے تو ہلکی غذا سے کھانے کی فراہمی شروع کی جاتی ہے۔

ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ بیماری سے بچنے کے لیے پانی کو ابال کر پیا جائے۔ بازار میں ملنے والے مشروبات ، چاٹ اور دیگر آلودہ اشیاء کی خریداری سے گریز کیا جائے۔


متعلقہ خبریں