بین الاقوامی اہمیت کے حامل گوادر کے 63 سال


گوادر پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے جنوب مغربی ساحل پر واقع ایک بندرگاہی شہر ہے جس کو 8 ستمبر 1958 میں پاکستان نے اومان سے خریدہ تھا۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کے سابق وزیراعظم ملک فیروز خان نون نے 8 ستمبر 1958 کو اومان کے سلطان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے 5.5  ارب روپے میں خریدا تھا، جس کی رقم زیادہ ترآغا خان چہارم نے ادا کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: گوادر کے منصوبوں سے بلوچستان سمیت پورے ملک میں فائدہ ہو گا،وزیراعظم

پاکستان نے گوادر کو 8 ستمبر 1958 میں خریدہ  جبکہ یہ 8 دسمبر 1958 کو پاکستان کا مکمل طور پر حصہ بنا۔

سال 1958 میں گوادر کو پاکستان کا حصہ بنانے کے بعد اسے ضلع مکران کی تحصیل کا درجہ دیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ 1948 میں گوادر کو  پاکستان کے نئے  ڈومینین میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد ضلع بنا دیا گیا تھا لیکن اس وقت گوادر مکران میں شامل نہیں تھا۔

یکم جولائی 1977 کو ضلع مکران کو ایک ڈویژن میں اپ گریڈ کیا گیا اور اسے تربت کے تین اضلاع مکران، پنجگور اور گوادر میں تقسیم کیا گیا تھا۔

گوادر میں 2002 سے 2007 تک بڑی ترقی ہوئی۔  2002 میں پاکستان کی نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے 653 کلومیٹر طویل مکران کوسٹل ہائی وے کی تعمیر شروع کی گئی جو2004 میں مکمل ہوئی۔ یہ ہائی وے  گوادر کو پسنی اورمارا کے راستے کی علاوہ دیگر شہراہوں سے جوڑتی ہے۔

زیر تعمیر نیو گوادر بین الاقوامی ہوائی اڈا

سال 2007 میں سول ایوی ایشن اتھارٹی آف پاکستان نے  نیا گرین فیلڈ ہوائی اڈہ بنانے کے لیے 4،300 ایکڑ زمین نیو گوادر ائیر پورٹ بنانے کے لیے  خریدی جس کی لاگت 246 ملین ڈالر تھی۔

گوادر میں نیو گوادر بین الاقوامی ہوائی اڈے کا سنگ بنیاد  وزیراعظم عمران خان نے 29 مارچ 2019 میں رکھا۔

سال 2013 میں  پاک چین کا گوادر سے چین تک سی پیک کوریڈور بنانے کا معاہدہ ہوا جس کا کام تاحال جاری ہے۔


متعلقہ خبریں