تعلیم حاصل کر کے من پسند شعبے میں بلندیوں کو چھونا ہر نوجوان کا خواب ہوتا ہے، لیکن جب موقع ملے پائلٹ بن کر فضاوں میں اڑنے کا، تو، کون پیچھے رہتا ہے۔
بچپن میں اڑن کھٹولے کی کہانیاں سن کر، ہوا کے دوش پر اڑنے اور آسمانوں کی سیر کی خواہش سب کو ہوتی ہے، آپ کی یہ خواہش کیسے پوری ہو سکتی ہے۔ لیکن پائلٹ بننے کے کٹھن سفر میں بہت سارے مراحل طے کرنے پڑتے ہیں۔
پائلٹ لائسنس کیلئے لازمی کوالیفیکیشن، انٹرمیڈیٹ ہے۔ تعلیمی معیار کے علاوہ، اکیڈمی میں پائلٹ بننے کیلئے گھنٹوں کی تربیتی پرواز اور بھاری بھرکم اخراجات بھی آتے ہیں۔
چیف ایگزیکٹو ائیرایگل اکیڈٰمی آفیسر کے مطابق پرائیوٹ پائلٹ لائسنس کیلئے چالیس گھنٹے پرواز اور پندرہ لاکھ روپے خرچہ آتا ہے۔
کمرشل پائلٹ بننا ہے تو ایک سو پچاس گھنٹے مزید ضروری ہوتے ہیں، تاکہ کمرشل جہاز اڑا سکیں۔ جہاز میں جانے سے پہلے اسکا فیول چیک کیا جاتا ہے، آئل چیک کیا جاتا ہےکچھ مختلف چیکس کیے جاتے ہیں۔
ہم نیوز کیساتھ بات کرتے ہوئے جہاز کی پائلٹ کیپٹن آمنہ نے بتایا کہ ہمیں سٹارٹ کرنےکیلئے کلئرنس چاہیے ہوتی ہے،
ٹاور سے سٹارٹ اپ کلئیرنس کے بعد ٹیکسی کلئرنس کی ضرورت ہوتی ہے۔
پائلٹ نے بتایا کہ سب سے پہلے ہمیں کلئرنس ملتی ہے۔ جس کے اندر ہمیں ارض بلد بتایا جاتا ہے، پھر ہمیں اڑنے والے دیگر جہازوں کا بھی پتہ ہونا چاہیے۔ ہمیں پتہ چلتا ہے کہ کونسا جہاز کس روٹ پر جا رہا ہے۔
کیپٹن آمنہ نے بتایا کہ انہوں نے فلائٹ انسٹرکٹر کورس کیا ہوا ہے اور اب وہ بچوں کو سکھاتی ہیں۔
آسمان کی وسعتوں کو چھو لینے کی جستجو ہو تو اڑان کے موقع بھی میسر آتے ہیں۔ ضروری ہے تو بس ہواؤں کی تسخیر کا جذبہ اور شوق کی تکمیل کی خواہش۔