وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فیصل واوڈا نے قومی اسمبلی کی سیٹ سے استعفی دے دیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا کی نااہلی کے کیس کی سماعت ہوئی جس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر کے وکیل نے استعفی عدالت میں پیش کیا۔ فیصل واوڈا نے ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد اپنا استعفیٰ جمع کرایا۔ کیس کی سماعت جسٹس عامر فاروق کررہے ہیں۔
وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے وکیل نے استعفیٰ عدالت میں پیش کرنے کے بعد کہا کہ قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کے بعد فیصل واوڈا کے خلاف نااہلی کی درخواست غیر موثر ہوچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کیا فیصل واوڈا قانون سے بالاتر ہیں؟الیکشن کمیشن برہم
بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا جب تک اسپیکر استعفی منظور نہ کر لے تب تک متعلقہ شخص رکن قومی اسمبلی ہی ہوتا ہے۔ فیصل واوڈا نے دہری شہریت نہ رکھنے کا جھوٹا بیان حلفی جمع کرایا اور صادق و امین نہیں رہے۔
سوال یہ نہیں کہ وہ اب رکن قومی اسمبلی نہیں رہے بلکہ فیصل واؤڈا کے جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے کے نتائج ہیں۔ الیکشن کمیشن کے ریکارڈ سے واضح ہے کہ فیصل واؤڈا کاغذات نامزدگی کی منظوری تک امریکی شہری تھے۔ اٹھارہ جون کو سکروٹنی مکمل ہوئی اور فیصل واوڈا نے 25 جون کو شہریت ترک کی۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا سپریم کورٹ نے 2018 میں فیصلے میں کہہ چکی ہے کہ جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے کے اپنے نتائج ہوں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن سے 2018 کا الیکشن شیڈول طلب کر لیا ہے۔
خیال رہے کہ ہائی کورٹ میں فیصل واوڈا کیخلاف دوہری شہریت کا کیس ہے۔ درخواستگزار کے مطابق 2018 کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے فیصل واوڈا نے 11 جون 2018 کو الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی داخل کرائے تھے تاہم اس وقت فیصل واوڈا امریکی شہریت رکھتے تھے۔
کاغذات جمع کراتے وقت الیکشن کمیشن میں دوہری شہریت نہ رکھنے کا حلف نامہ جمع کرایا گیا۔ کاغذات کی اسکروٹنی کے وقت بھی فیصل واوڈا امریکی شہریت کے حامل تھے۔
ریٹرننگ آفسر نے 18 جون 2018 کو فیصل واوڈا کے کاغذات نامزدگی منظور کیے اور 22 جون 2018 کو فیصل واوڈا کی جانب سے امریکی شہریت ترک کرنے کے لیے کراچی میں امریکی قونصلیٹ میں درخواست دی گئی جسے 25 جون 2018 کو منظور کیا گیا اور فیصل واوڈا کو امریکی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ جاری ہوا تھا۔