پی ٹی آئی کے وزیر سبطین خان سمیت 8 افراد کے خلاف کرپشن ریفرنس

پی ٹی آئی کے وزیر سبطین خان سمیت 8 افراد کے خلاف کرپشن ریفرنس

لاہور:  پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی وزیر جنگلات سبطین خان سمیت آٹھ افراد کے خلاف کرپشن ریفرنس دائر کردیا گیا ہے۔ کرپشن ریفرنس احتساب عدالت لاہور میں دائر کیا گیا ہے۔

سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کا صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر

ہم نیوز کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے سابق وزیرِ معدنیات و معدنی ذخائرپنجاب سبطین خان سمیت آٹھ ملزمان کے خلاف اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے میسرز ارتھ ریسورس پرائیویٹ لمیٹیڈ (ERPL) نامی کمپنی کو پنجاب منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن(PUNJMIN) انتظامیہ کی ملی بھگت سے میرٹ کے برخلاف راجوہ اور چنیوٹ کے علاقوں میں لوہے و تانبے کی کان کنی کا مبینہ طور پر غیر قانونی معاہدہ کرنے کی تحقیقات مکمل کرتے ہوئے کرپشن ریفرنس احتساب عدالت لاہور میں دائر کر دیا ہے۔

اس ضمن میں ہم نیوز نے بتایا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کی نشاندہی پر چنیوٹ اور راجوہ کے علاقوں میں اربوں روپے مالیت کے 500 میٹرک ٹن لوہے اور تانبے کی کان کنی کے ٹھیکے میں مبینہ بدعنوانی کے کیس پر نیب لاہور کی کمبائینڈ انویسٹی گیشن ٹیم (CIT) نے چیف ایگزیکٹو، میسرز ای آر پی ایل ملزم ارشد وحید، پنجمن آفیسران و دیگر کیخلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔

ہم نیوز نے ذرائع سے بتایا ہے کہ دوران تحقیق یہ انکشاف ہوا کہ سابق وزیر معدنیات و معدنی ذخائر پنجاب ملزم سبطین خان کی جانب سے دیگر شریک ملزمان سے ملی بھگت کرکے جولائی2007 میں میسرز ارتھ ریسورس پرائیویٹ لمیٹیڈ کو اربوں روپے مالیت پر مشتمل کان کنی کا ٹھیکہ فراہم کرنے کی یہ جانتے ہوئے غیر قانونی منظوری دی کہ ای آر پی ایل ماضی میں کان کنی کے تجربے کی حامل ہی نہیں تھی۔

ذرائع کے مطابق دوران تحقیق یہ بات بھی سامنے آئی کہ پنجاب مائینز اینڈ منرلز ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے مذکورہ ٹھیکے کی بڈنگ کے مراحل میں مبینہ طور پر کسی دوسری کمپنی کو شامل بھی نہیں کیا گیا جب کہ پنجاب مائینز اینڈ منرلز ڈیپارٹمنٹ نے بظاہر صرف 20 فیصد کی شراکت داری پر مذکورہ ٹھیکہ کی رضا مندی ظاہر کی اور محض 25 لاکھ روپے مالیت شورٹی کی حامل کمپنی بنام میسرز ای آر پی ایل کو اربوں روپے مالیت کا ٹھیکہ منظور کر دیا۔

ہم نیوز کے مطابق نیب لاہور کی جانب سے دوران انکوائری مرکزی ملزم سبطین خان کی 14 جون 2019 کو گرفتاری پرعمل درآمد کیا گیا جب کہ 18 جون 2019 کو سابق سیکرٹری مائینز اینڈ منرلز ملزم امتیاز احمدچیمہ، سابق جنرل مینجر آپریشنز اینڈ پلاننگ ملزم محمد اسلم اور سابق چیف انسپکٹر مائینز پنجاب ملزم عبدالستار میاں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

منی لانڈرنگ ریفرنس کیس، جج نیب کے گواہ پر برہم

ذرائع کے مطابق دیگر شریک ملزمان سابق چیئر مین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ پنجاب ملزم سلمان غنی، لیگل ایڈوائزر پنجمن و سابق ڈائریکٹر ای آر پی ایل ملزم محمد شاہد اور ایم ڈی پنجمن راؤ منظر حیات کی گرفتاری انویسٹی گیشن کے مراحل میں عمل میں لائی گئی جب کہ دورانِ تحقیقات ملزم راؤ منظر حیات مرکزی ملزمان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بنے۔

نیب لاہور کی جانب سے مذکورہ کیس میں جاری تحقیقات کو میرٹ اور برق رفتاری سے مکمل کرتے ہوئے دو والیمز پر مشتمل اور ٹھوس شواہد پر مبنی کرپشن ریفرنس آج احتساب عدالت لاہور میں دائر کر دیا گیا ہے جس میں بشمول سابق وزیر معدنیات و معدنی ذخائر، پنجاب ملزم محمد سبطین خان مجموعی طور پر 8ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔

ریفرنس کا والیم  ایک ( 161صفحات) اور والیم دو ( 364 صفحات) پر مشتمل ہے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور کا کہنا ہے کہ نیب لاہور چیئر مین نیب جسٹس جاوید اقبال کی اختیار کردہ پالیسی احتساب سب کے لیے پر سختی سے گامزن ہے۔

نیب لاہور کی جانب سے رواں سال 2020 میں بدعنوانی کے مقدمات میں ملزمان کو معزز عدالتوں سے سزائیں دلوانے کا تناسب74 فیصد رہا ہے۔

منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف فیملی، دیگر ملزمان کی جائیداد قرق کرنے کی رپورٹ عدالت جمع

ڈائریکٹر نیب لاہور نے کہا کہ نیب لاہور تمام مقدمات کی تحقیقات برق رفتاری سے جاری رکھے ہوئے ہے جب کہ تمام مقدمات کے جلد از جلد شواہد پر مبنی ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کیے جائیں گے۔


متعلقہ خبریں