پاناما پیپرز اسکینڈل، امریکہ میں 2 افراد کو قید کی سزا 


پاناما پیپرز کا اسکینڈل سامنے آنے کے بعد صرف پاکستان میں ہی سزائیں نہیں سنائی گئیں بلکہ اب امریکہ میں بھی دو افراد کو قید کی سزا دی گئی ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق 74 سالہ اکاؤنٹنٹ رچرڈ گیفی کو تین سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے دو ہزار سے دو ہزار سترہ تک کئی امریکیوں کو ٹیکس چھپانے میں مدد کی۔

رچرڈ گیفی کا نام پاناما پیپرز میں سامنے آیا تھا۔ امریکہ ہی کے 83 سالہ بزنس مین ہیرالڈ جاؤشم کو بھی ٹیکس چوری پر چار سال قید کی سزا دی گئی ہے۔

امریکی بینکوں کی ملی بھگت: دھوکے بازوں کے اربوں ڈالرز دنیا بھر میں منتقل

یاد رہے کہ چند روز قبل امریکی تحقیقاتی ادارے نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی بینکوں  کی ملی بھگت سے دھوکے بازوں اور جرائم پیشہ افراد کے اربوں ڈالرز دنیا بھر میں منتقل کئے گئے ہیں۔

دستاویزات میں امریکا  کے کئی بڑے بڑے بینکوں کو جرائم پیشہ افراد کی دولت مغربی ممالک میں منتقل کرنے میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔

دستاویزات کے مطابق ان بینکوں میں جے پی مورگن، ایچ ایس بی سی، ڈوئچے بینک، بینک آف نیو یارک میلن  شامل ہیں۔ مالیاتی جرائم کی تحقیقات کرنے والے امریکی ادارے فن سین کی دستاویزات آئی سی آئی جے نے لیک کی ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ برطانیہ کے سب سے بڑے بینک ایچ ایس بی سی نے فراڈ کا علم ہونے کے باوجود کروڑوں ڈالر دنیا بھر میں منتقل کرنے کی اجازت دی۔

مزید پڑھیں: فراڈ کمپنی کی ویب سائٹ بنانے پرسوفٹ ویئر انجینئر مشکل میں

لیک دستاویزات کے مطابق امریکی کاروبار کے ذریعے یہ رقم 2013 اور 2014 میں ہانگ کانگ میں ایچ ایس بی سی کے اکاؤنٹس میں منتقل ہوئی۔  دستاویزات میں پونزی اسکیم کے ذریعے آٹھ کروڑ ڈالر کے فراڈ میں بھی اس بینک کا کردار سامنے آیا ہے۔

ایچ ایس بی سی کا کہنا ہے کہ اس نے ہمیشہ ایسی سرگرمیوں کی رپورٹ کرنے میں اپنی قانونی ذمہ داری پوری کی ہے۔

بینک پر سرمایہ کاری کا فراڈ امریکہ میں منی لانڈرنگ کی وجہ سے ایک اعشاریہ نو ارب ڈالر کا جرمانہ عائد ہونے کے بعد شروع ہوا تھا۔

فن سین فائلز دو ہزار چھ سو ستاون لیک شدہ دستاویزات ہیں جن میں اکیس سو دستاویزات مشتبہ سرگرمیوں کے بارے میں رپورٹس ہیں۔ آئی سی آئی جے وہی تنظیم ہے جس نے پاناما پیپرز اور پیراڈائز پیپرز پر رپورٹنگ کی قیادت کی تھی۔


متعلقہ خبریں