کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ نے قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ (این ایف سی ) میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور سیکریٹری خزانہ کی بطور ماہر تقرری کالعدم قرار دے دی۔
بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نذیراحمد لانگو پرمشتمل بینچ نے نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) سے متعلق متفرق درخواستوں کی سماعت کی۔ عدالت نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی طرف سے جاری کردہ ٹرمز آف ریفرنس بھی کالعدم قرار دے دیے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان اٹھارویں ترمیم، این ایف سی کے خلاف کھل کر سامنے آگئے ہیں، بلاول
عدالت نے متفرق درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ این ایف سی کے لیے ممبران کی تقرری قواعد و ضوابط اور آئین کے مطابق نہیں لہٰذا صدر مملکت گورنر بلوچستان، وزیر اعلیٰ یا صوبائی حکومت کی مشاورت و سفارش پر نئے ممبر کی تقرری عمل میں لائیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل کے حوالے سے آئین کے آرٹیکل 160 کو ملحوظ خاطر رکھے، آئین کے آرٹیکل 160-3A کے تحت صوبوں کا حصہ پچھلے ایوارڈ سے کم نہیں ہونا چاہیے جبکہ 7 ویں این ایف سی ایوارڈ پر بھی بعد میں کٹ لگایا گیا تھا اس سے وفاق اور صوبوں کے درمیان فاصلے بڑھتے ہیں۔
یاد رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 12 مئی 2020 کو 10واں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) تشکیل دیا تھا جس میں بلوچستان سے جاوید جبار کی بطور رکن تقرری عمل میں لائی گئی تھی تاہم ان کی تقرری اور 10ویں این ایف سی ایوارڈ کے ٹرمز آف ریفرنس کو بلوچستان ہائی کورٹ میں متفرق آئینی درخواستوں کے ذریعے چیلنج کیا گیا تھا۔
بلوچستان کی جانب سے رکن مقرر ہونے والے جاوید جبار نے بعد ازاں مستعفی ہونے کااعلان کیا تھا تاہم درخواست گزاران نے ٹرمز آف ریفرنس ودیگر کے حوالے سے آئینی درخواستوں کی پیروی جاری رکھی جس پر عدالت عالیہ نے مذکورہ فیصلہ صادر کیا۔
یہ بھی پڑھیں ایمریٹس ایئر لائن کا پاکستان کیلئے فضائی آپریشن عارضی طور پر معطل
سماعت کے دوران درخواست گزاران کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ، ساجد ترین ایڈووکیٹ، راحب بلیدی ایڈووکیٹ، ڈپٹی اٹارنی جنرل غلام مصطفی بزدار اور سید اقبال شاہ ایڈووکیٹ، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان ارباب محمد طاہر ایڈووکیٹ اور اے اے جی شے حق بلوچ پیش ہوئے۔