کورونا وائرس سے متعلق 13 غلط فہمیاں


جیسے ہی کوئی بیماری یا وبا کسی ملک یا علاقے میں پھیلتی ہے، مختلف افراد اپنے منفرد تجربات یا بنی بنائی کہانیوں کو اس وبا کے حل سے جوڑنے لگتے ہیں جس کے باعث لوگوں کی توجہ حقیقی مسئلے سے ہٹنے لگتی ہے۔

یہاں ایسے ہی چند وہم اور من گھڑت کہانیوں کی وضاحت دی گئی ہے۔

گرم موسم میں کورونا وائرس نہیں پھیل سکتا

اب تک کے دستیاب شواہد کے مطابق کورونا وائرس گرم اور مرطوب موسم والے علاقوں سمیت، تمام علاقوں میں پھیل سکتا ہے۔

آب و ہوا کے قطع نظر، روزمرہ کے کاموں میں حفاظتی اقدامات کو یقینی بنائیں جس میں ہاتھوں کو کثرت سے دھونا شامل ہے۔ اس کے ذریعے انفیکشن سے بچا جا سکتا ہے جو چہرے کو چھونے سے ہو سکتا ہے۔

سرد موسم اور برف کورونا وائرس کو ختم کرسکتی ہے

کرونا وائرس یا دیگر بیماریوں کو مارنے میں سرد موسم کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ یاد رہے کہ قطع نظر آپ کے غسل کے درجہ حرارت کے،انسانی جسم کا عام درجہ حرارت 36.5 سے لے کر 37 ڈگری سینٹی گریڈ کے آس پاس رہتا ہے۔

نیا کورونا وائرس مچھر کے کاٹنے سے نہیں پھیلتا ہے

کورونا وائرس کا مچھروں کے ذریعے پھیلنے کے بارے میں ابھی تک کوئی اطلاع یا ثبوت موجود نہیں ہے۔ کورونا ایک سانس کا وائرس ہے جو بنیادی طور پر اس وقت پھیلتا ہے جب کسی متاثرہ شخص کو کھانسی یا چھینک آتی ہے یا ناک بہتی ہے۔

 کیا ہینڈ ڈرائر کورونا وائرس کو ختم کرنے میں موثر ہے؟

ہینڈ ڈرائرکورونا وائرس سے بچانے کے لئے بلکل کارگرنہیں ہے۔ اس کے برعکس ہاتھوں کو صابن یا الکحل پر مبنی ہینڈ رب سے ذیادہ دیر تک دھونا چاہئے اور پھر کاغذ کے تولیوںیا گرم ہوا والے ڈرائر سے انہیں اچھی طرح خشک کرنا چاہئے۔

کیا الٹرا وایلیٹ ڈس انفیکشن لیمپ سے کورونا وائرس کو ختم کیا جا سکتا ہے؟

کورونا وائرس کے خاتمے کے لئے یا جلد کے دیگر حصوں کو جراثیم کش بنانے کے لئے یووی لیمپ کا استعمال نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اِس کی ریڈیئیشن سے جلد میں جلن پیدا ہو سکتی ہے۔

تھرمل اسکینرز کورونا وائرس کا پتہ لگانے میں کتنے موثر ہیں؟

تھرمل اسکینرز سے ان لوگوں کی نشان دہی ممکن ہے جن کو کورونا وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے بخار ہے (یعنی عام جسمانی درجہ حرارت سے زیادہ درجہ حرارت ہے)۔ تاہم جو لوگ متاثرہ ہیں لیکن ان کی بیماری کی وجہ بخار نہیں، اُن کا پتہ نہیں لگایا جا سکتا جس کی وجہ اس وائرس کے پھیلنے کا دورانیہ ہے۔

کیا کورونا وائرس کی ہلاکت پورے جسم پر الکوحل یا کلورین چھڑکنے سے ممکن ہے؟

جسم میں داخل ہونے والے وائرس جسم پر الکوحل یا کلورین چھڑکنے سےختم نہیں ہوں گے۔ ان کا چھڑکاؤ کپڑوں اور آنکھوں وغیرہ کے لئے نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔ الکوحل اور کلورین سطحوں کو جراثیم کُش کرنے کے لئے مناسب سفارشات کے تحت استعمال کئے جانے کے بعد ہی مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔

کیا نمونیا کی ویکسین لینے سے کورونا وائرس سے بچا جا سکتا ہے؟

نمونیہ کے لئے تیار کردہ ویکسین کورونا وائرس سے حفاظت کو یقینی نہیں بناتی۔ کورونا وائرس ایک نیا وائرس ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف بھی ہے اور اسے اپنی ویکسین کی ضرورت ہے۔ عالمی سطح پر اس کی ویکسین کو تیار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

کیا ناک کو کھارے یا نمکین پانی سے دھونے سے کورونا وائرس سے بچاؤ میں مدد مل سکتی ہے؟

نمکین پانی سے ناک کو باقاعدگی سے صاف کرنے سے کورونا وائرس کے انفیکشن سے بچاؤ کا ابھی تک کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ تاہم چند شواہد کے مطابق نمکین پانی سےناک کو باقاعدگی سے دھونے سے زکام سے جلدی صحت یاب ہونے میں مدد ملتی ہے۔

کیا لہسن کھانے سے کورونا وائرس سے بچاؤ ممکن ہے؟

لہسن صحت مند غذا میں شمار ہوتا ہے اور اس میں کچھ اینٹی مائیکروبائیل خصوصیات ہو سکتی ہیں لیکن اس کے کھانے سے کورونا وائرس کے بچاؤ کا ابھی تک کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔

کورونا سے صرف بوڑھے لوگ متاثر ہوتے ہیں، یا کم عمر افراد بھی شکار ہو سکتے ہیں؟

کورونا وائرس سے ہر عمر کے افراد متاثر ہو سکتے ہیں مگر جو افراد بوڑھے ہیں یا پہلے سے کسی بیماری میں مبتلا ہیں، ان کو وائرس سے شدید بیمار ہونے کا خطرہ زیادہ ہے۔

کیا اینٹی بائیوٹکس لینے سے کورونا وائرس کو روکا جا سکتا ہے؟

اینٹی بائیوٹکس صرف بیکٹیریا کے خلاف کام کرتا ہے، وائرس کے نہیں۔ کورونا وائرس سے بچنے کے لئے اینٹی بائیوٹکس کو علاج کے طور پراستعمال نہیں کرنا چاہئے۔ اگر کوئی کورونا وائرس کا مریض ہسپتال میں داخل ہے تو علاج کے لیے اینٹی بائیوٹکس دی جا سکتی ہیں تاہم یہ فیصلہ صرف ڈاکٹر ہی کرسکتا ہے۔

 کیا نئے کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے دوائیں مخصوص ہیں؟

ابھی تک اس وائرس کے علاج کے لئے کوئی خاص دوا تیار نہیں کی جاسکی تاہم وائرس سے متاثرہ افراد کی مناسب دیکھ بھال کرنی چاہیئے اور اس وائرس کے لئے مخصوص ہسپتال میں بہتر امدادی نگہداشت حاصل کرنا چاہئے۔


متعلقہ خبریں