چلی میں حکومت مخالف مظاہرے، 20 افراد ہلاک، 2 ہزار سے زائد زخمی

چلی میں حکومت مخالف مظاہرے، 20 افراد ہلاک، 2 ہزار سے زائد زخمی

فوٹو: فائل


سنتیاگو: چلی کے دارالحکومت سنتیاگو میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران 20 افراد ہلاک 2 ہزار سے زائد زخمی ہو گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سنتیاگو کی سڑکیں میدان جنگ بن چکی ہیں۔ گزشتہ سال اکتوبر میں شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں میں اب شدت آ چکی ہے۔

مظاہرین کی جانب سے احتجاج میں شدت لاتے ہوئے مختلف املاک اور گاڑیوں کو آگ لگا دی جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔

واضح رہے کہ چلی میں ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافے کے خلاف 23 اکتوبر سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور حکومت مخالف مظاہروں میں اب تک 20 افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے مودی کی نئی چال

تین روز قبل چلی میں خواتین کے خلاف جرائم کی حوصلہ شکنی کے لیے نئے قوانین کی منظوری دی گئی تھی اور ان قوانین کا اعلان ہوتے ہی چلی میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے جس کی وجہ سے میٹرو اسٹیشنز اور ٹرانسپورٹ مکمل بند رہی۔

یہ بھی پڑھیں بغاوت کا الزام، سعودی عرب میں شاہی خاندان کے 3 افراد گرفتار

نئے قوانین کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں 76 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ 300 سے زائد مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر کے ٹائر بھی جلائے تھے۔


متعلقہ خبریں