آزادی مارچ: ’غیر آئینی، غیر قانونی مطالبہ تسلیم نہیں کیا جائے گا‘


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس کے دوران جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ اجلاس کے دوران کابینہ ارکان کا مؤقف تھا کہ آزادی مارچ کے حوالے سے غیر آئینی اور غیر قانونی مطالبہ تسلیم نہیں کیا جائے گا۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کرتارپور راہداری اور اس سے متعلق فیصلوں کی بھی توثیق کی گئی۔

ذرائع نے بتایا کہ کابینہ نے قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی جبکہ نیشنل پاور پارک منیجمنٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو کی تعیناتی کی منظوری دی۔

اجلاس کے دوران کیپیٹل ڈپویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی تنظیم نو کی رپورٹ کابینہ میں پیش کی گئی۔

اس سے قبل وزیراعظم سے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات ہوئی جس کے دوران کمیٹی کے سربراہ اور وزیر دفاع پرویز خٹک نے حزب اختلاف کی کمیٹی سے مذاکرات میں ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا۔

اس موقع پر اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات پر بریفنگ دی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کردار ادا کرنے پر چوہدری برادران کا شکریہ ادا کیا۔

چوہدری پرویز الٰہی نے عمران خان کو بتایا کہ رات مولانا فضل الرحمان سے مثبت ملاقات ہوئی جنہوں نے کوئی راستہ نکالنے کو کہا، امید ہے افہام وتفہیم سے معاملہ حل ہوجائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے جمہوری انداز میں احتجاج کی اجازت دی اور مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دی، چاہتے ہیں معاملہ سیاسی طور پر حل ہو۔

ملاقات کے دوران حزب اختلاف سے معاملات طے کرنے کے لیے مختلف راستوں اور مطالبات پر غور کیا گیا۔

گزشتہ روز ذرائع نے بتایا تھا کہ حزب اختلاف کی جماعتوں نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کا دھرنا ’کچھ دو اور کچھ لو‘ کی بنیادوں پر ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

یہ فیصلہ کل ہونے والی کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) میں کیا گیا۔ ذرئع کے مطابق اجلاس کے دوران حکومت کے ساتھ مذاکرات کے دور شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دھرنے کو ایک سے دو روز میں ختم کیے جانے کا امکان ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جے یو آئی (ف) نے اپنے 15 اراکین قومی اسمبلی سے استعفے طلب کر لیے ہیں جو قیادت کے پاس رہیں گے اور مناسب وقت پر ان کا استعمال کیا جائے گا۔


متعلقہ خبریں