صرف جمعہ کے احتجاج سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو گا، مشعال ملک


کراچی: حریت رہنما مشعال ملک نے کہا ہے کہ پاکستان کا جمعہ کے دن احتجاج مسئلہ کشمیر کا حل نہیں ہے پاکستان کو اب انتہائی سنجیدہ قدم اٹھانا ہو گا۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے سابق گورنر سندھ لیفٹیننٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر نے کہا کہ بھارت سرحد پار سے بغیر کسی وجہ کے فائر شروع کر دیتا ہے جس کی وجہ سے شہری آبادیوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ جس کا جواب پاکستان بھی دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت سرحد کی خلاف ورزی کر کے دنیا کو یہ باور کراتا ہے کہ سرحد پار سے دہشت گرد آتے ہیں جن پر ہم فائر کھولتے ہیں۔ حالانکہ دنیا کو معلوم ہے کہ ایسا نہیں ہے لیکن بھارت کو روکنے والا کوئی نہیں ہے۔ بھارت ان حرکتوں کی وجہ سے کشمیر کے مسئلہ کو پس پشت ڈالنا چاہتا ہے۔

سابق گورنر سندھ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان خود تو انتخابات ہار گئے اور کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں کی لیکن اب وہ کہتے ہیں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔ اگر انہیں کوئی اعتراض ہے تو وہ قانونی اور آئینی طریقہ اختیار کریں اور پارلیمنٹ کا سہارا لیں۔

معین الدین حیدر نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت نے کشمیر کے معاملے پر بہت اچھا کردار ادا کیا ہے۔ عمران خان بیرونی دوروں پر کشمیر کے معاملے کو بھی اٹھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر بھارت بہت زیادہ بدنام ہو رہا ہے اور تمام معاملات رپورٹ ہو رہے ہیں۔ بھارت کا چہرہ بے نقاب ہو رہا ہے۔

سابق گورنر سندھ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے تو پروپیگنڈا جاری ہے اور ان کا جھوٹ بھی پکڑا جا رہا ہے جبکہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کا خاتمہ دیا ہے۔

حریت رہنما مشعال ملک نے کہا کہ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی مسلسل خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں اور شہری آبادیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ کشمیر میں بھی بھارت کی دہشت گردی جاری ہے جسے روکنے والا کوئی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اب اپنی ترجیحات متعین کرنی ہیں کہ آگے کیا کرنا ہے۔ کشمیری قوم بھارتی تشدد سے گزر رہی ہے لیکن اس کے باوجود وہ ہار ماننے کو تیار نہیں ہیں۔ مقامی مسائل تو چلتے رہتے ہیں لیکن اگر ملک ہے تو سیاسی جماعتیں موجود ہیں۔ بھارت نے تو اب پاکستان کا پانی بند کرنے کی بھی دھمکی دینا شروع کر دی ہے۔

مشعال ملک نے کہا کہ پاکستان کی حکومت کو کشمیر کے معاملے پر مستقل بنیادوں پر مزید مہم چلانا پڑے گی اور اس میں پاکستان میں موجود کشمیری رہنماؤں کو بھی شامل کیا جائے۔ پاکستان کی جانب سے جمعہ کے جمعہ کا احتجاج مسئلہ کشمیر کا حل نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں بھارتی فوج کی ایل او سی پر فائرنگ، پاک فوج کا سپاہی، پانچ شہری شہید

انہوں نے کہا کہ مودی سرکار تو اب پاکستان کو مزید دھکیاں دے رہا ہے اور لائن آف کنٹرول پر بھی فائرنگ کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ہمیں دنیا کو بتانا ہے کہ یہ بین الاقوامی مسئلہ ہے یہ پاکستان اور بھارت کا مسئلہ نہیں ہے۔

حریت رہنما نے کہا کہ پاکستان کا یہ کہنا کشمیر سے کرفیو ہٹے گا تو خون کی ہولی کھیلی جائے گی لیکن پاکستان نے کوئی ایسا اقدام اب تک کیوں نہیں کیا کہ کرفیو ہٹے تو خون کی ہولی نہ کھیلی جائے۔ اقوام متحدہ سے اپنی فورس وہاں بھیجنے کا مطالبہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان میں موجود کشمیری رہنماؤں سے بھی بات کرنی چاہیے۔ پاکستان کو زور تو روایتی سفارتکاری کی طرف ہے۔

مشعال ملک نے کہا کہ آزادی کی تحریکوں میں مستقل مزاجی چاہی ہوتی ہے یہ پانچ سال کے انتخابات نہیں ہوتے۔ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کو ایمرجنسی تحریک چلانی چاہیے۔ پاکستان اب حریت رہنماؤں کی رہائی کے لیے بھی تحریک چلائے، یاسین ملک کو تہاڑ جیل کی ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے۔

چیئرمین کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشن الطاف حسین وانی نے کہا کہ پاکستان کی شہہ رگ دنیا کے شکنجے میں ہے لیکن پاکستان سطحی مسائل میں الجھا ہوا ہے اور پاکستان کا نجی میڈیا سے مقامی مسائل کی طرف چلا گیا ہے اور کشمیر کا مسئلہ اٹھانا کم ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اب بھی کشمیر کی تحریک کو بدنام کرنے میں لگا ہوا ہے اور اگر ہم نے کشمیر کا مسئلہ دنیا تک نہیں پہنچایا تو بھارت کشمیر میں زیادہ نقصان پہنچا سکتا ہے۔

الطاف حسین وانی نے کہا کہ بین الاقوامی میڈیا اور بھارتی سول سوسائٹی جو خبریں دے رہے ہیں وہی رپورٹس ہمارے پاس ہیں اور ہمیں کشمیر کے اندرونی حالات کا معلوم نہیں ہے۔ کشمیر میں گزشتہ 78 روز سے تمام تعلیمی ادارے بند ہیں اور وہاں کے طلبا کا تعلیمی نقصان ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مظلوم کشمیریوں کو اسپتالوں اور دوائیوں تک بھی رسائی نہیں ہے۔ ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں جبکہ گرفتار کیے گئے افراد کے بارے میں بھی کچھ معلوم نہیں ہے کہ انہیں کہاں رکھا گیا ہے۔

کشمیری رہنما نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں اچھی تقریر کی اور پالیسی بیان دیا جبکہ اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کونسل میں بھی کشمیر کے معاملے پر بحث کی گئی۔ پاکستانی حکومت نے کئی جگہ پر کمزوریاں بھی دکھائی ہیں۔ جب تک ہم دنیا کی پارلیمنٹ کو مسئلہ کشمیر کے معاملے سے آگاہ نہیں کریں گے تب تک معاملہ آگے نہیں بڑھے گا۔

الطاف حسین وانی نے کہا کہ پاکستان میں جاری سیاسی درجہ حرارت کو کم کر کے کشمیر کے معاملے کو آگے لے کر جایا جائے۔ وزارت خارجہ میں ایک کشمیر سیل قائم کیا گیا تھا اسے مؤثر بنانے کی ضرورت ہے اور وہ 24 گھنٹے کام کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ماضی سے سبق سیکھنا چاہے کہ ہندوستان نے کبھی بھی ہمارے امن مذاکرات کو ترجیح نہیں دی ہے۔

پروگرام کے میزبان عامر ضیا نے کہا کہ بھارت کی جانب سے لگاتار سرحد کی خلاف ورزی کا مقصد دنیا کا کشمیر کے معاملے سے توجہ ہٹانا ہے۔ پاکستان میں جاری سیاسی چپقلش نے بھی کشمیر کاز کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر موجودہ حکومت کا امتحان ہے اور تاریخ حکومت کو اس چیز پر ہی یاد کرے گی کہ جب بھارت نے کشمیر کے معاملے پر انتہائی قدم اٹھایا تو پاکستان نے کیا کیا۔


متعلقہ خبریں