پاکستان پوسٹل سروسز: کروڑوں روپے کی خریداری میں بے قاعدگیوں کا انکشاف

پاکستان پوسٹل سروسز: کروڑوں روپے کی خریداری میں بے قاعدگیوں کا انکشاف

اسلام آباد: پاکستان پوسٹل سروسز میں کروڑوں روپے کی خریداری میں بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ انکشاف آڈٹ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق پاکستان پوسٹل سروسز میں ہونے والی بے قاعدگیوں اورچھ غیر قانونی خریداری کا انکشاف 2018-19 کی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔

پاکستان پوسٹ، جرمن سفیر مراد سعید کی کاوشوں کے معترف

آڈٹ رپورٹ کے مطابق پوسٹ ماسٹر جنرل کے پی پشاور کے لیے 46 لاکھ 75 ہزار سے زائد روپے مالیت کی خریداری کی گئی جب کہ پوسٹ ماسٹر جنرل راولپنڈی کے لیے 58 لاکھ 12 ہزار روپے سے زائد کی خریداری ہوئی۔

اعداد و شمار کے مطابق پوسٹ ماسٹر جنرل بلوچستان کے لیے 30 لاکھ روپے کی ادویات خریدی گئیں اور لاہور پوسٹ ماسٹر جنرل سنٹرل پنجاب کے لیے ایک کروڑ 31 لاکھ روپے سے زائد کی خریداری ہوئی۔

آڈٹ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ڈپٹی پی این جی گلگت بلتستان کے لیے سات لاکھ 49 ہزار روپے کی خریداری ہوئی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وفاقی دارالحکومتاسلام آباد کے پاکستان پوسٹ آفس ڈیپارٹمنٹ کے لیے ادویات کا سب سے زیادہ اسٹاک خریدا گیا۔

ہم نیوز کو ملنے والی آڈٹ رپورٹ کے مطابق کل چار کروڑ 41 لاکھ 75 ہزار 867 ہزار روپے کی غیر معیاری ادویات کی خریداری ہوئی جب کہ قانون کے مطابق ادارہ کسی بھی ٹھیکیدار کو فائدہ پہنچانے کا مجاز نہیں ہے۔ رپورٹ کے مطابق خریداری میں کسی برانڈ یا درجہ بندی کا مخصوص کمپنی کا نام نہیں دیا جاسکتا ہے۔

پاکستان پوسٹ کا ’ای کامرس‘ کے نام سے نئی سروس کا آغاز

آڈٹ رپورٹ کے مطابق چار کروڑ روپے سے زائد مالیت کی ادویات کی خریداری کے لیے اوپن ٹینڈر کا سہارا لیا گیا جب کہ مخصوص برانڈ کی ادویات کی خریداری پر ادارہ بے ضابطگی کا مرتکب ہوا۔

ہم نیوز کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ادویات کی خریداری سے قبل باقاعدہ کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی، خریداری سے قبل ادویات کا معیار کی جانچ نہیں ہوئی اور ادویات کی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری سے تشخیص بھی نہیں کرائی گئی۔

آڈٹ رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ زیادہ تر ادویات مقامی فیکٹریوں کی تیار کردہ اور غیرمعیاری ہیں جب کہ انہیں مقررہ درجہ حرارت پر محفوظ بھی نہیں کیا گیا۔

پاکستان پوسٹ کی نئی تیز ترین سروس

ہم نیوز کے مطابق جولائی سے ستمبر 2018  کے درمیان اس معاملے پر پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر کو آگاہ کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ آڈیٹر جنرل کو دیے گئے جوابات قابل قبول نہیں ہیں۔

آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ادویات کی خریداری میں حکومتی احکامات کی خلاف ورزی ہوئی ہے جب کہ ادویات کی فارماسسٹ یا مستند ڈرگ ٹینسٹنگ لیبارٹری سے جانچ بھی نہایت ضروری تھی۔


متعلقہ خبریں