‘طالبان وفد کے دورہ پاکستان میں امن عمل میں پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا’


اسلام آباد: افغان طالبان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد آج (بروز بدھ) پاکستان پہنچے گا جہاں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اس کی ملکی قیادت سے ملاقات ہوگی جس میں اہم امور پر بات چیت کی جائے گی۔

افغان طالبان کے وفد کے حوالے سے تاحال یہ بات سامنے نہیں آئی ہے کہ اس کی وزیراعظم عمران خان سے بھی ملاقات ہوگی یا نہیں؟

ترجمان دفترخارجہ نے اس ضمن میں جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ اس دورے سے افغان امن عمل میں ابتک کی پیشرفت کے جائزہ لیا جائے گا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ دورے کے دوران طالبان امریکہ مذاکرات بحال کرنے کا جائزہ لیا جائے گا۔

دوحہ، قطر میں جاری امن مذاکراتی عمل کی منسوخی کے بعد طالبان وفد کا یہ پہلا دورہ پاکستان ہے جس کی قیادت ملا عبدالغنی برادر کریں گے۔

دورہ پاکستان کی دعوت ملی تو قبول کریں گے ، افغان طالبان

دوحہ دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے پیغام میں کہا ہے کہ طالبان کا دورہ سرکاری ہے جس کے دوران طالبان وفد پاکستان کی قیادت سے امریکہ کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی منسوخی پرگفتگو کرے گا۔

طالبان کا اعلیٰ سطحی وفد اس سے قبل روس، چین اور ایران کا بھی دورہ کرچکا ہے جس میں افغان مذاکراتی عمل کے حوالے سے جاری مذاکرات کی منسوخی پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق طالبان کے ذمہ دار شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ طالبان کا وفد پاکستان کی قیادت کو امریکہ کے ساتھ جاری افغان امن مذاکرات کی معطلی کی وجوہات کے متعلق آگاہی دے گا۔

افغانستان میں قیام امن کے لیے امریکہ اور طالبان کے درمیان گزشتہ ایک سال سے دوحہ، قطر میں مذاکرات جاری تھے جس کے آٹھ ادوار مکمل ہوئے تھے۔ گزشتہ ماہ جب مذاکرات کا نواں دور اختتام پذیر ہوا تو اس وقت فریقین کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا کہ تمام امور پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔

زلمے خلیل زاد پاکستان پہنچ گئے

افغانستان کے لوگوں کو مذاکرات کی کامیابی کی اطلاع خود امریکی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ زلمے خلیل زاد نے دی لیکن جس وقت وہ ایک ٹی وی انٹرویو میں یہ اطلاع دے رہے تھے تو عین اسی وقت کابل میں ایک دھماکہ ہوا جس میں ایک امریکی فوجی سمیت گیارہ افراد ہلاک ہوگئے۔

کابل بم دھماکے کے بعد امریکی صدر کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ اب مذاکراتی عمل کا حصہ رہنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ وہ مردہ ہوچکے ہیں۔ انہوں نے ازخود مذاکراتی عمل سے علیحدہ ہونے کا اعلان کردیا تھا۔

افغان طالبان کا اعلیٰ سطحی وفد اس وقت پاکستان کے دورے پر پہنچ رہا ہے کہ جس وقت افغان مفاہمتی عمل کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد بھی پانچ رکنی وفد کے ہمراہ اسلام آباد میں قیام پذیر ہیں۔ وہ گزشتہ روز چین کا دورہ مکمل کرکے پہنچے ہیں۔

 پر امن ہمسائے کے ویژن پر عملدرآمد کے لیے افغانستان میں امن ضروری ہے، عمران خان

زلمے خلیل زاد کی آمد سے قبل افغانستان میں نیٹو فوج کے سربراہ جنرل آسٹن اسکاٹ ملر بھی پاکستان پہنچے تھے۔

افغان نژاد امریکی سفارتکار زلمے خلیل زاد نے وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکہ کے دوران ان سے ملاقات کی تھی جس میں اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے اس سے قبل اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر پاکستان سے دعوت ملی تو ہمارا وفد اسلام آباد کا ضرور دورہ کرے گا۔


متعلقہ خبریں