غداری کیس، حکومت مقدمے کی التوا کی وجہ بتائے، سپریم کورٹ

پرویز مشرف کی سزا معطلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے حکومت کو مقدمے کی التوا کی وجہ بتانے کی ہدایت کی ہے۔

تحریر ی حکم نامے میں سپریم کورٹ نے رجسٹرار کو ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مطلوبہ رپورٹ دو ہفتے کے اندر عدالت میں جمع کرائی جائے کیونکہ رجسٹرار نے خصوصی عدالت کیس کی اب تک کی پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہے،اگلی سماعت پر خصوصی عدالت کیس کے التوا کی وجوہ سے آگاہ کریں۔

حکم نامے کے مطابق اٹارنی جنرل اگلی سماعت پر فریقین کو وطن واپس لانے کے اقدامات سے عدالت کو آگاہ کریں۔ سپریم کورٹ نے تمام فریقین کو حاضری یقینی بنانے کے لیے نوٹسز جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی اگلی سماعت 25 مارچ تک ملتوی کر دی ہے۔

واضح رہے رواں ماہ سات مارچ کو خصوصی عدالت نے کیس کی روزانہ کی بنیاد پرسماعت کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ عدالت پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کے الزام میں سنگین غداری کیس کی سماعت کے لیے قائم کی گئی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس یاورعلی کی سربراہی میں قائم دو رکنی خصوصی عدالت نے سنگین عداری کیس کی سماعت کی ہے۔

سماعت کے دوران سابق صدر پرویزمشرف کے وکیل اختر شاہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ وکیل استغاثہ اکرم شیخ کی جگہ ان کی معاون ٹیم عدالت میں پیش ہوئی۔

سماعت کے شروع میں جسٹس یاور علی نے پوچھا کہ کیا استغاثہ کو کوئی ایسا مسئلہ ہے جو کیس نہیں چلا سکتے؟ جسٹس یاور علی نے ریمارکس دیے کہ استغاثہ کے وکلا آفیسر آف دی کورٹ ہیں۔

خصوصی عدالت کے سربراہ نے کہا کہ ہم آئندہ اس کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کریں گے،ہم اب ملزم کا بیان ریکارڈ کریں گے۔

جسٹس یاور علی نے استغاثہ کے وکلاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘آپ استغاثہ ٹیم میں رہتے ہیں یا نہیں آپ عدالت کی معاونت کریں گے’۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت نو اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ استغاثہ ٹیم کے رکن نصیر الدین معاونت کریں گے، اس کے بعد روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے گی۔

سماعت ملتوی کرتے ہوئے عدالتی بینچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ آخری بار سماعت ملتوی کر رہے ہیں، کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے۔

جسٹس یاور علی نے استفسار کیا کہ سنگین غداری کیس میں تمام شہادتیں ریکارڈ ہوچکی ہیں، حکومت ملزم کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے کیا اقدامات کررہی ہے؟ جس پر وزارت داخلہ کے نمائندہ نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف کی گرفتاری کی درخواست انٹرپول کے ذریعہ کی گئی تھی۔

حکومتی نمائندے کا جواب سن کر خصوصی عدالت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ آئندہ سماعت پر تحریری طور پر بتائے ملزم کو پیش کرسکتے ہیں یا نہیں؟

گزشتہ سماعت میں خصوصی عدالت نے سنئیر وکیل اکرم شیخ کو پراسیکیوشن سے دستبرداری کی اجازت دے دی تھی۔ اس دوران سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ مشرف کی وطن واپسی کے لیے انٹرپول کو خط لکھا گیا ہے۔ جس پر خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس یاور علی نے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ انہوں نے خط کی کاپی اپنے جواب کے ساتھ کیوں نہیں لگائی؟

عدالت کو بتایا گیا تھا کہ انٹرپول نے مشرف کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے سے انکار کرتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ سیاسی نوعیت کے مقدمے میں وارنٹ جاری نہیں کیے جاسکتے۔

اس سے قبل پرویزمشرف کے وکلا کے اعتراض پر 29 مارچ کو خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس یحییٰ آفریدی بینچ سے الگ ہو گئے تھے جس کی وجہ سے بینچ ٹوٹ گیا تھا۔

 پرویز مشرف کیخلاف مسلم لیگ ن کے دورے حکومت میں درخواست دائر کی گئی تھی

خیال رہے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلافپرویز مشرف کے خلاف پاکستان مسلم لیگ ن کے دورے حکومت میں پی ایم ایل ان  کی جانب سے سنگین غداری کیس کی درخواست دائر کی گئی تھی۔ جسے خصوصی عدالت نے 13 دسمبر 2013 کو قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے سابق صدر کو طلب کیا تھا۔

اس کیس میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے نومبر 2013 میں ایڈووکیٹ اکرم شیخ کو پراسیکیوشن کا سربراہ مقرر کیا تھا۔

ابتدائی طور پر جنرل (ر) پرویز مشرف کی قانونی ٹیم نے ایڈووکیٹ اکرم شیخ کی بطور چیف پراسیکیوٹر تعیناتی چیلنج کی تھی لیکن غداری کیس کے لیے مختص خصوصی عدالت کے ساتھ ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس چیلنج کو مسترد کردیا تھا۔


متعلقہ خبریں