غداری کیس: اکرم شیخ بطور پراسیکیوٹر دستبردار


اسلام اباد:  سابق فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کے الزام کی سماعت کے لئے قائم خصوصی عدالت نے سنئیر وکیل اکرم شیخ کو پراسیکیوشن سے دستبرداری کی اجازت دے دی۔

بدھ کے روز جسٹس یاور علی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے جنرل (ریٹارڈ) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی  سماعت کی۔ سماعت کے شروع میں خصوصی عدالت نے اسپیشل پراسیکوٹر اکرم شیخ  کی پراسکیوشن سے دستبرداری کی درخواست منظور کی۔

سیکٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ مشرف کی وطن واپسی کے لیے انٹرپول کو خط لکھ دیا گیا ہے۔ جس پر خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس یاور علی نے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ انہوں نے خط کی کاپی اپنے جواب کے ساتھ کیوں نہیں لگائی؟ سکیرٹری داخلہ نے کہا کہ لکھا گیا خط عدالت میں جمع کرا دیں گے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انٹرپول نے مشرف کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے سے انکار کیا، انٹرپول کا موقف ہے کہ سیاسی نوعیت کے مقدمے میں وارنٹ جاری نہیں کیے جاسکتے۔

جسٹس یاور علی نے سیکٹری داخلہ کو حکم دیا کہ وہ انٹرپول کے خط کی کاپی عدالت میں پیش کردیں۔ انہوں نے ریمارکس دیے کہ عدالت اس کیس کو حتمی نتیجے تک پہنچانا چاہتی ہے۔

عدالت کے سربراہ نے کہا کہ آئندہ سماعت پر اگر مشرف نہیں آتے تو بتایا جائے کہ کیس کو کیسے حتمی نتیجے تک پہنچایا جائے اور مشرف کی عدم حاضری پر 342 کا بیان کیسے ریکارڈ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا 342 کا بیان اسکائپ پر ریکارڈ کیا جاسکتا ہے، اگر نہیں تو بتایا جائے کہ عدالت بیان ریکارڈ کیے بغیر کارروائی کیسے آگے بڑھا سکتی ہے۔

جسٹس یاور علی نے وکلاء کو حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر اس نکتے پرعدالت کی معاونت کی جائے۔عدالت نے مقدمہ کی سماعت دس ستمبر تک ملتوی کردی۔

گذشتہ سماعت پر خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود سابق صدر پرویز مشرف کی عدم گرفتاری پر سیکریٹری داخلہ کو طلب کیا تھا۔

عدالت نے ریمارکس دیے تھا کہ پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے اور ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوچکے ہیں پھر بھی ملزم کوعدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ اس پر پرویز مشرف کےوکیل اختر شاہ نے مؤقف اپنایا تھا کہ ان کے مؤکل ٹرائل میں پیش ہونا چاہتے ہیں، سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

رواں برس جون میں مشرف غداری کیس کی سماعت کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس یاورعلی کی سربراہی میں خصوصی ٹریبیونل تشکیل دے دیا گیا تھا جس میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس یاورعلی اور سندھ  ہائیکورٹ کے جسٹس نذر اکبر شامل ہیں۔

اس سے قبل پرویزمشرف کے وکلا کے اعتراض پر 29 مارچ کو خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس یحییٰ آفریدی  بینچ سے الگ ہو گئے تھے جس کی وجہ سے بینچ ٹوٹ گیا تھا۔


متعلقہ خبریں