نوبل امن انعام: عمران خان کا نام عالمی میڈیا میں بھی گونجنے لگا

کراچی کا شوکت خانم پاکستان کا سب سے بڑا اسپتال ہو گا،وزیر اعظم

فوٹو: فائل


نیویارک: پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کے لیے اہم کردار ادا کرنے پر امریکی اخبار کرسچن سائنس مانیٹر نے وزیراعظم عمران خان کا نام نوبل امن انعام کے لیے فہرست میں شامل کرلیا ہے۔

کرسچن سائنس مانیٹر کے ادارایے کے مطابق امن کے لیے عمران خان کی قیادت بڑا سرپرائز ہے۔ پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے 1971 کے بعد پہلی بار پاکستان پرحملہ کیا، جس سے دو ایٹمی قوتیں جنگ کے دہانے پر پہنچ گئیں۔

عمران خان کی جانب سے تعلقات کی بہتری کے لیے بھارتی پائلٹ کی رہائی نے ماحول یکسر بدل دیا، انہوں نے بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی اور کالعدم تنظیموں کے اثاثے منجمد کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔

عمران خان نے کہا کہ جنگ میں جیت کسی کی نہیں ہوتی، بالخصوص وہ ممالک جو خطرناک ہتھیار رکھتے ہوں، پاکستان اور بھارت کے پاس ایسے ہتھیار موجود ہیں کہ انہیں جنگ کا سوچنا بھی نہیں چاہیئے۔

اخبار نے جنوری میں وینزویلا کے عبوری صدر بننے والے جون گائیڈو کا نام بھی فہرست میں شامل کیا ہے جنہوں نے آمرنکولس مڈاروکو نکالنے کے لیے غیرمتشدد راستہ اختیارکرنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔

ان کی اس پالیسی کے نیتجے میں فوج کے زیادہ سے زیادہ لوگوں نے آمر کا ساتھ چھوڑا۔

وال اسٹریٹ جرنل سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں یہ غیر روایتی ہے، میرے خیال میں تبدیلی پرامن اور قانونی ہو گی۔

امریکی اخبار نے جنوبی کوریا کے صدر مون جائی ان کا نام بھی شامل کیا ہے، جنہوں نے 2017 میں دفترسنبھالتے ہی شمالی کوریا سے نیوکلئیر اورمیزائل کے تجریوں پرکشیدگی کے خاتمے کے لیے بات چیت کا آغاز کیا۔

ان کی کوششوں کے نیتجے میں گزشتہ سال جون میں پہلے سمٹ کا انعقاد ممکن ہوا، دوسرے سمٹ کے انعقاد کی ناکامی کے باوجود انہوں نے پرامن راستہ اختیارکیے رکھا۔

ان کا کہنا ہے کہ جنوبی اورشمالی کوریا کے درمیان مفاہمت کا راستہ شمالی کوریا کی نیوکلئیر ہتھیاروں سے علیحدگی کی طرف جاتا ہے۔

اخبار میں ایک اور نام ایتھوپیا کے وزیراعظم ابیائی احمد کا بھی ہے جنہوں نے مشہور جملے پیار کی ہمیشہ جیت ہوتی ہے کہ ساتھ بہت سارے دشمنوں کو رویہ بدلنے پر مجبور کیا ہے، انہوں نے سیاسی قیدیوں کو رہا کیا اور ایٹرٹریا کے ساتھ امن کا معاہدہ کیا۔

ڈاکٹر ابیائی احمد کے سامنے سب سے بڑا چیلنج 80 مختلف لسانی گروپوں کے درمیان مفاہمت ہے جو آپس میں ہروقت دست وگربیان رہتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اختلاف کو طاقت سے دبانے کے دن جاچکے ہیں، منفی امن صرف مضبوط فوج کے ساتھ ہی ممکن ہے اور ہم مثبت امن کی طرف جار ہے ہیں۔

اکتوبرسے پہلے نوبل امن انعام کے اصل حقدار کا تو پتہ نہیں چل سکتا لیکن ہر ملک میں پیش آنے والے واقعات اہم کردار ادا کرسکتے ہیں لیکن یہ بات یقینی ہے کہ امن کے لیے ہرکوئی توجہ کا مستحق ہے بالخصوص جو امن کو ممکن اور فطری بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔

نوبل امن انعام امن کے لیے کردار ادا کرنے پر 1901 سے 2018 تک 106 شخصیات اور 27 اداروں کو دیا جاچکا ہے۔

واضح رہے پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کے لیے قدم اٹھانے پروزیراعظم عمران خان کو بھارت سمیت دنیا بھر میں سراہا گیا ہے۔

اسی سلسلے میں وزیراطلاعات فواد چوہدری نے عمران خان کے لیے نوبل امن انعام کی نامزدگی کے لیے مطالبہ کیا تھا جس پروزیراعظم نے خود کو اس کا حقدار نہ کہتے ہوئے مسئلہ کشمیر کا حل کرنے والے کو اہل قرار دیا تھا۔


متعلقہ خبریں