سندھ کے ثقافت اور سیاحت کے شعبے نے موہنجوداڑو کے آثار قدیمہ سے ملی سر جان مارشل کی فورڈ کار کو اصلی حالت میں لانے کا کام مکمل کر لیا۔
سر جان ہوبرٹ مارشل 1902سے 1928 تک بھارت کے آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر جنرل تھے۔ اُنھوں نے ہڑپہ اور موہنجوداڑو کی کھدائی کی نگرانی کی تھی۔یہ کار 1922 سے 1932 ان کے استعمال میں رہی لیکن جب سر جان ہرٹ واپس جانے لگے تو بطور تحفہ یہ کار موہنجوداڑو کی انتظامیہ کو دے دی۔
رپورٹ کے مطابق سر جان مارشل نے موہنجوداڑ میں 1925 سے 1930 کا عرصہ گزارا۔
کار 1907 کی فورڈ ماڈل ہے۔ سر جان مارشل کے جانے کے بعد یہ ایک گیراج میں کھڑی رہی جسے تقریباً 60 سے 70 سال بعد دوبارہ اپنی اصلی حالت میں لانے کی کوشش کی گئی ہے۔
پیشرفت سے منسلک محسن اکرام نے کار کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کار کی باڈی اور وہیل لکڑی اور لوہے کے رم سے بنائے گئے۔ اتنا وقت گزرنے کی وجہ سے کار کی باڈی پارٹس خراب ہو گئے تھے۔
موٹر ہیڈ محسن اکرام نے مزید بتایا کہ گاڑی کو دوبارہ اصلی حالت میں لانے کے لیے بہت محنت کی گئی ہے۔ گاڑی کے آدھے سے زیادہ پرزے ناکارہ ہوچکے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ گاڑی پر کافی ریسرچ کی گئی اور ایک پوری ٹیم نے اس پر کام کیا اور انٹرنیٹ سے مواد اکٹھا کر کے گاڑی کو بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور اب گاڑی کا کام مکمل کرنے کے بعد ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے گاڑی کو تقریباً اصلی شکل دینے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ دو سال پہلے سندھ کے صوبائی ثقافت وسیاحت کے وزیر سید سردار شاہ نے گاڑی کو کراچی منگوا کے اس پر کام شروع کرویا تھا۔
گاڑی کو کام مکمل ہونے کے بعد دوبارہ موہنجوداڑو کے عجائب گھر میں رکھا جائے گا۔