’پولیس میں اصلاحات مائنڈسیٹ میں تبدیلی سے ہے‘

فوٹو:نیوزلائن



اسلام آباد: پولیس میں اصلاحات کے لیے ضروری ہے کہ مائنڈسیٹ میں تبدیلی لاکر احتساب کا نظام متعارف کرایا جائے۔

پروگرام ’نیوزلائن‘ میں میزبان ماریہ ذوالفقار سے گفتگو کرتے ہوئےسابق پولیس افسر اور آئی جی موٹرویزذوالفقار چیمہ نے کہا کہ حکومتوں کے پاس پولیس میں اصلاحات کے لیے رپورٹس موجود ہوتی ہیں، لیکن ان پر عمل نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ سانحہ ساہیوال میں جو لوگ ملوث تھے وہ انسانیت اور پروفیشلنزم سے عاری تھے، پولیس کو تفتیش کرکے سب کو سزا یقینی بنائی چاہیے۔

ذوالفقار چیمہ نے کہا کہ پولیس کی تربیت پر توجہ نہیں دی جاتی اس لیے نظام میں شامل ہوکران کی خامیاں نمایاں ہوجاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں پنجاب میں بدترین سیاسی مداخلت ہورہی ہے۔

پولیس کا کلچر اورمائنڈسیٹ کو بدلنے کی انتہائی ضرورت ہے،امتیازعالم

تجزیہ کار امتیازعالم نے کہا کہ پولیس بااختیارلوگوں کا ایک اہم ہتھیار ہے جسے وہ اپنی طاقت بڑھانے کے لیے استعمال کرتے ہیں، پولیس کو کوئی تبدیل نہیں کرتا اور پولیس خود بھی اپنے آپ کو نہیں تبدیل کرتی۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ریاست قانون اور آئین کی عملدراری نہیں کرتی جس کے باعث ملک میں قانون کا احترام پیدا نہیں ہوپاتا، اصلاحات نہیں ہوتیں بس سب نعروں تک ہی محدود رہتے ہیں۔

امتیازعالم نے کہا کہ جعلی پولیس مقابلوں سے شہرت ملتی ہے، پولیس کا کلچر اورمائنڈسیٹ کو بدلنے کی انتہائی ضرورت ہے۔ یہاں پولیس والا ہونے کا نام خوف کا دوسرا نام ہے۔

سچ نہیں بولیں گے تو احتساب اور اصلاحات نہیں ہوسکیں گی،عرفان قادر

عرفان قادر کا کہنا تھا کہ سیاست میں آنے والے کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ پولیس کو کنٹرول کرے، عوام کی خدمت اب کی ذمہ داری ہوتی ہے لیکن یہ اسے بطور طاقت استعمال کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اصلاحات کے لیے ضروری ہے کہ مائنڈسیٹ تبدیل کیا جائے، تربیت بہتر بنائی جائے،ہم ابھی ابتدائی بحث میں ہی پھنسے ہیں۔ سچ نہیں بولیں گے تو احتساب اور اصلاحات نہیں ہوسکیں گی۔

عرفان قادر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے کرمنل جسٹس سسٹم میں بہت ساری خامیاں ہیں جس کی وجہ سے ملک میں انصاف کے نظام کو ناکامی کا سامنا ہے۔

پولیس میں کرپشن کا آغاز تربیتی کالج سے ہوتا ہے،ناصرملک

سئینر صحافی ناصرملک نے کہا کہ پولیس میں اصلاحات نہ ہونے کے سب ہی ذمہ دار ہیں، حکومت کو پانچ ماہ ہوگئے ہیں لیکن لگتا ہے کہ عمران خان کو احساس ہوگیا ہے کہ پولیس کو بدلنے سے وہ سیاسی من مانیاں نہیں کرسکیں گے۔

ناصرملک نے انکشاف کیا کہ پولیس میں کرپشن کا آغاز تربیتی کالج سے ہوتا ہے، اس نظام میں تبدیلی کے لیے ضروری ہے کہ مائنڈسیٹ تبدیل کیا جائے، ملک میں اتنا بڑا واقعہ ہوجاتا ہے اور درست ایف آئی آر تک درج نہیں ہوتی، وزیراعظم کو اس بات پر استعفیٰ دینا چاہیے۔


متعلقہ خبریں