اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے خبردار کیا ہے کہ حکومتی کارکردگی کے باعث خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افراط زر کے باعث حکومتی اخراجات میں اضافہ ہوا ہے اور منی بجٹ کے ذریعے عوام پر مزید بوجھ ڈالا جارہا ہے جب کہ ان میں مزید بوجھ اٹھانے کی سکت ہی نہیں ہے۔
ہم نیوز کے مطابق ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دینا کے سب سے کم ایل این جی پر چلنے والے پلانٹس بند کردیے گئے ہیں جس سے ایک اندازے کے مطابق یومیہ ایک ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔اس موقع پر سابق وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل بھی موجود تھے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے وفاقی حکومت کو مشورہ دیا کہ موجودہ درپیش مسئلے کا حل صرف گروتھ میں اضافہ ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ایران پائپ لائن معاہدہ پابندیوں کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ای سی ایل کو کھلونا بنادیا گیا ہے جو کو پھنسانا ہو تو اس کو ای سی ایل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ کابینہ کے پورے پورے اجلاس صرف ای سی ایل پر ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ای سی ایل کے معاملے پر حکومت جانے اور سپریم کورٹ جانے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چھ ماہ میں دوسرا منی بجٹ لانا سمجھ سے بالاتر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملے پر حکومتی کمیٹی نے ابھی تک کوئی رابطہ نہیں کیا ہے لیکن حکومت کو یہ بتانا ہوگا کہ وہ فوجی عدالتوں میں توسیع کیوں چاہتی ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ ججوں سے توقع لگانا کوئی مناسب بات نہیں ہوتی ہے اور ہم تمام جج صاحبان سے توقع کرتے ہیں کہ وہ انصاف کریں گے کیونکہ جوڈیشری کا کام ہی انصاف دینا ہے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چیئرمین نیب سے ملاقات کے لیے مشاورت ہورہی ہے اور ممکن ہے کہ 15 یا 16 جنوری کو ملاقات ہوجائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سید خورشید شاہ کا اس ملاقات کے حوالے سے اپنا مؤقف ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما نے واضح کیا کہ ’این آر او‘ آمر لاتے ہیں ہم نہیں لاتے۔ ان کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف کی سیاسی جماعتیں قومی ایشوز پر اکھٹی اور متحد ہیں۔
پی ٹی آئی حکومت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم، وزیر خزانہ، وزیر اطلاعات و نشریات اور یا کوئی دوسرا وزیر معیشت پر بات کرنے کے لیے نہیں آتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت صرف این آر او پر بات کرتی ہے اورعوامی مسائل پرگفتگو ہیں نہیں کرتی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 2013 میں بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ تھی جس پر قابو پالیا گیا تھا مگر آج ملک ایک بار پھرلوڈ شیڈنگ کا شکارہو گیا ہے۔
پی ایم ایل (ن) کے مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ اس ملک میں جے آئی ٹی کا بہت رواج ہے تو ہمارا مطالبہ ہے کہ اس معاملے پر بھی جے آئی ٹی بنائی جائے تاکہ عوام کو حقائق کا علم ہوسکے۔
پی ٹی آئی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دوسرا مہینہ ہے کہ ملک میں نہ بجلی ہے اور نہ گیس ہے۔ انہوں نے نام لیے بغیر کہا کہ ایل این جی کے بارے میں طرح طرح کے بیانات دیے جا رہے ہیں تو میں واضح کردوں کہ ایل این جی لانے کا ذمہ دار میں ہوں اورجب چاہے نیب بلالے۔
شاہد خاقان عباسی نے دعویٰ کیا کہ اگر ایل این جی نہ لاتے تو آج ملک دیوالیہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملکی حالات اور معیشت بہتر ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری اپوزیشن پی ٹی آئی والی اپوزیشن نہیں ہے۔
پی ایم ایل (ن) کے مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ کے قائد نواز شریف کی قیادت میں ملک کو مسائل سے نکالا لیکن صرف پانچ ماہ میں موجودہ حکومت ناکام ہو چکی ہے اورامید کی کوئی کرن نظرنہیں آرہی ہے۔
اپنی بے بسی ظاہر کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملکی مسائل حل ہمیں نظرنہیں آرہا ہے، حکومت کی معاشی پالیسی کیا ہے ؟ کوئی بتانے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم ایل (ن) کے دور حکومت میں بجلی و گیس وافر مقدار میں مل رہی تھی جو اب نہیں مل رہی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ این آر او کی باتیں کرنے والے حکمرانوں کے پاس عوامی مسائل کا کوئی حل نہیں ہے۔
ہم نیوز کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ قرضہ ایک ہزار ارب سے تجاوز کرگیا ہے۔
وفاقی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے اسٹیٹ بینک سے 288 ارب کا قرض لیا ہے اور وہ نوٹ چھاپنے پر مجبور ہوگئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں چھ ماہ میں جی ڈی پی کا خسارہ دو اعشاریہ آٹھ ارب پہنچ گیا ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ڈالر مہنگا ہونے سے خسارے میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری گروتھ بہت کم ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیروزگاری کو کنٹرول کرنے کے لیے ملک میں سالانہ 15 لاکھ نوکریوں کی ضرورت ہے۔
سابق وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا طنزاً کہنا تھا کہ مہنگائی کا طوفان سب کو نظر آرہا ہے لیکن پاکستان تحریک انصاف نے کوئی ایسی سائنس ایجاد کی ہے کہ مہنگائی کے طوفان سے غریب آدمی متاثر نہیں ہوگا۔
پی ایم ایل (ن) کے مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ چھ ماہ کے دوران ملکی برآمدات میں صرف دو سے تین فیصد اضافہ ہوا ہے اور وہ تبدیلی نہیں آسکی جس کا عوام کو انتظار تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کی پالیسیوں کو سخت نکتہ چینی کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پہلے منی بجٹ سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہوسکا ہے۔
سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے وفاقی حکومت کو مشورہ دیا کہ حکومت سوشل میڈیا کے بجائے عملی اقدامات اٹھائے، آئی ایم ایف کے پاس جانا ہے تو چلی جائے اور وزیراعظم، جہانگیر ترین و اسد عمرکو بٹھا کرفیصلہ کریں کہ کیا کرنا ہے۔