لاہور: چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ کسی کے اختیارات میں مداخلت کی کبھی خواہش نہیں رہی، جوڈیشل ایکٹوزم کی بنیاد نیک نیتی پر رکھی ہے۔
لاہورہائیکورٹ کی جانب سے چیف جسٹس کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثارکا کہنا تھا کہ ساری زندگی بطور قاضی کوشش کی کہ انصاف دے سکوں۔ جس معاشرے میں انصاف نہیں وہ قائم نہیں رہ سکتا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر کسی اسپتال گئے تو وہاں یہ کہنے گئے کہ یہاں بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں، کئی غلطیاں ہوئی ہوں گی لیکن یہ دانستہ نہیں تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج اس عدالت کو بائیس اے نے یرغمال بنا لیا ہے، پولیس اصلاحات کی صورت میں اس کا حل نکال کرتحفہ دے رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آج سپریم جوڈیشل کونسل میں دو ریفرنس ہیں کئی ریفرننس کا میرٹ پر فیصلہ کردیا ہے۔ جھوٹے ریفرنسز کو ججز کے گلے کا پھندے نہیں بننے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وکلا اور عدلیہ لازم و ملزوم ہیں،وہ محنت کریں تاکہ اعلی اوصاف کے وکیل بن سکیں۔ چیف جسٹس نے پاکستان بار، پنجاب بارکونسل کو اپنا گھر خود ٹھیک کرنے کا بھی مشورہ دیا۔
جسٹس ثاقب نثار نے نامزد چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ وہ انصاف فراہم کریں، وہ غیر ضروری طورپر کبھی کیس ملتوی نہیں کرتے۔