کراچی: کراچی میں تجاوزات کے خلاف بڑے پیمانے میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے بعد میئر کراچی وسیم اختر نے اعلان کیا ہے کہ گھروں کو بچانے کے لیے اگر انہیں استعفی بھی دینا پڑا تو دیں گے۔
دیگر ایم کیو ایم رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ سیاسی فائدہ اٹھانے کے لئے ان کے خلاف مہم چلا رہے ہیں، ہمیں سپریم کورٹ نے مارکیٹ اور پارک کے اطراف تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیا تھا اسی کی تعمیل میں گھروں کے اطراف کے ڈی اے اور ایس بی سی اے کاروائیاں کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم تین ہزار سے زائد دکانداروں کو متبادل جگہ دے رہے ہیں، اس حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وزیر بلدیات سعید غنی کو آگاہ کردیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ نہ کسی کے گھر توڑے گئے اور نہ توڑنے دیں گے۔
’حکومت چاہے تو گھروں کو ریگولر کر سکتی ہے۔ جن کثیر المنزلہ عمارتوں کو بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی والے توڑ رہے ہیں وہ غلط ہے۔ ہم عدالت بھی جائیں گے اور سڑکوں پر بھی نکلیں گے گھروں میں موجود دکانوں کو بھی چالان جمع کروا کر رہنا چاہئے اگرگھروں کو بچانے کے لئے استعفی بھی دینا پڑا تو دے دوں گا۔‘
انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ دکانوں اور گھروں کو ریگولائز کرنے کا فارمولا دیا جائے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر برائے آئی ٹی اور ایم کیو ایم پاکستان رابطہ کمیٹی کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر میئر کراچی نے اپنی ذمہ داری پوری کی، جوادارے میئر کے ماتحت نہیں انہوں نے مہم کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے واضح کیا کہ میئر نے کسی ایک گھر تو کیا جھگی کو بھی گرانے کا حکم نہیں دیا، انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم گھر گرانے کے سخت خلاف ہے، اگر ایسا ہوا تو میئر کراچی مستفعی ہو جائیں گے۔
متحدہ رہنما نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہ شہر کے مئیر کو اختیار دلائیں، کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میئر کراچی کے ماتحت ہونی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کے لوگو ں کیلئے صحت و صفائی کی بہتراقدامات ہونے چاہیئیں اور تمام نظام مئیر کراچی کے پاس ہونا چاہیے۔
خالد مقبول صدیقی ے کہ کہ مردم شماری کے دوران کراچی شہر کو صحیح طرح سے گناہی نہیں گیا، اگر شہر کو صحیح طریقے سے گنو گے نہیں تو مسائل حل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگوں نے گوٹھ آباد اسکیم کے ذریعے کراچی کے علاقوں پر قبضے کیے، ایم کیوایم کے کارکنان کے خلاف بلاجواز گرفتاری کا سلسلہ پھر سے شروع ہوچکا ہے۔