مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں جاں بحق

والد کو چاقو کے وار کرکے قتل کیا گیا،مولانا حامد الحق

  • آئی جی پنجاب نے معاملے کی رپورٹ طلب کرلی
  • قاتل مولانا سے پہلے بھی ملنے آتے رہے ہیں، پولیس
  • مولانا سمیع الحق کی نمازجنازہ کل اکوڑہ خٹک میں ادا کی جائے گی
  • مولانا سمیع الحق کی نعش اکوڑہ خٹک کے لیے روانہ

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (س) کے امیر مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے۔

جے یو آئی س پشاور کے صدر مولانا حصیم  اور سمیع الحق کے بیٹے نے ان  کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے۔

سمیع الحق کے بیٹے مولانا حامد الحق نے بتایا ہے کہ حملہ بحریہ ٹاؤن سفاری ون میں واقع  ان کے گھر پرحملہ ہوا۔ حملہ آروں نے والد کو چاقو کے وار کرکے ہلاک کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ جس وقت والد کو نشانہ بنایا گیا وہ گھر پر آرام کررہے تھے۔

جے یو آئی س کے امیر کو شدید زخمی حالات میں نزدیک واقع اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔

قاتل مولانا سے پہلے بھی ملنے آتے رہے ہیں، پولیس

ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی نے مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملے پر آر پی او راولپنڈی سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ جبکہ راولپنڈی پولیس کو فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پولیس ذرائع نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ حملہ آور پہلے بھی مولانا سے ملنے آتے رہے ہیں۔ قاتل جاننے والے لگتے ہیں جس کے باعث ان کا ملازم اور گن مین پر سکون ہو کر باہر نکل گئے تھے اسی لیے مولانا حملے کے وقت گھر میں اکیلے تھے۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ مولانا کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا جبکہ حملہ آوروں نے پہلے پانی بھی پیا، جس کے خالی گلاس موقع پرموجود پائے گئے۔ پولیس نے بتایا کہ حملہ آور شلوار قمیض میں ملبوس تھے اور موٹرسائیکل پر سوار ہوکر ان کے گھر آئے۔

پولیس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ معاملہ ذاتی دشمنی کا نتیجہ لگتا ہے۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ سی پی او راولپنڈی بھی موقع پر موجود ہیں جبکہ سمیع الحق کی میت کے پاس کسی جماعت کے کارکن کو جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔

کارکنان کی بڑی تعداد اسپتال کے باہر موجود ہے تاہم  اسپتال کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں جبکہ مریضوں کوبھی  داخلے کی اجازت نہیں دی جارہی۔

ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردارعتیق سفاری اسپتال پہنچ گئے ہیں۔

اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ سمیع الحق کو مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا۔

محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے ابتدائی رپورٹ جاری:

مولانا سمیع الحق کی ہلاکت پر سی ٹی ڈی نے اپنی ابتدائی رپورٹ جاری کر دی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ساڑھے چھ  بجے مولانا سمیع الحق سفاری ولاز میں واقع گھر میں اکیلے تھے جبکہ ان کا ملازم سودا لینے گھر سے بازار گیا تھا، ملازم واپس آیا تو مولانا سمیع الحق چاقو کے وار سے زخمی خون میں لت پت پڑے تھے۔

سی ٹی ڈی کے مطابق ملازم مولانا سمیع الحق کو زخمی حالت میں اسپتال لے گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔

مولانا کی نماز جنازہ  اکوڑہ خٹک میں ادا کی جائے گی: 

ذرائع کا کہنا  ہے کہ مولانا سمیع الحق کی نمازجنازہ کل اکوڑہ خٹک میں دو بجے ادا کی جائے گی جبکہ انہیں مولانا دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ میں ہی سپرد خاک کیا جائے گا۔

مولانا سمیع الحق کی نعش اکوڑہ خٹک کے لیے روانہ کردی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق مولانا سمیع الحق کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ مولانا سمیع الحق کے بیٹے نے ان کا پوسٹ مارٹم نہیں کرایا  اور ڈپٹی کمشنرعمرجہانگیر کو حامد الحق نے پوسٹ مارٹم نہ کرانے کی تحریری درخواست دی۔ جس کے بعد ڈپٹی کمشنر کی اجازت سے ہی مولانا کے بیٹے کو بغیر پوسٹ مارٹم لاش لے جانے کہ اجازت دی گئی۔

مولانا سمیع الحق کے جاں بحق ہونے کی مذمت:

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار خان آفریدی، گورنر سندھ عمران اسماعیل، پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال، سابق وزیراعظم نواز شریف، قائد حزب اختلاف شہباز شریف، پی ایس پی کے رہنما، سید مصطفیٰ کمال، ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹرفاروق ستار، پاکستان پیپلز پارٹی کے سنئیر رہنما سید خورشید احمد شاہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے  رہنما سینیٹر رحمان ملک سمیت دیگر اعلیٰ شخصیات نے  جے یوآئی (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی قاتلانہ حملے میں ہلاکت کی مذمت کی ہے۔

سندھ میں ریڈ الرٹ جاری:

دوسری جانب کراچی سمیت سندھ  بھر میں صورتحال کے پیش نظر ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہے اوررینجرز کو ریڈ الرٹ رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔

رینجرز حکام کے مطابق موجودہ حالات کے پیش نظر سیکیورٹی کو غیر معمولی طور پر یقینی بنارہے ہیں ، صوبے اور خاص طور پر کراچی کے داخلی اور خارجی راستوں پر رینجرز کے جوانوں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ اہم مقامات اور اہم عمارتوں کی بھی سیکیورٹی الرٹ کر دی گئی ہے۔

رینجرزحکام کا کہنا ہے کہ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے رینجرز کے جوان سڑکوں پر موجود ہیں۔

مولانا سمیع الحق بااثر مذہبی رہنما تھے:

مولانا سمیع الحق کو پاکستانی میڈیا میں طالبان کا موجد کہا جاتا ہے۔

وہ ایک بااثر مذہبی رہنما اور سیاست دان تھے جن کی تعلیمات کو طالبان تحریک کی بنیاد سمجھا جاتا ہے۔

مولانا سمیع الحق پاکستان کے ایک اہم ترین مدرسے دارالعلوم حقانیہ کے سرپرستِ اعلیٰ بھی رہے جسے 1990 کی دہائی میں افغان جہاد کی نرسری تصور کیا جاتا ہے۔ ماضی میں ایک بارمولانا سمیع الحق نے مُلا عمر کو اپنے بہترین طالبعلموں میں سے ایک قرار دیا تھا۔

وہ جمیعت علمائے اسلام کے ایک دھڑے کے سربراہ تھے اور پاکستان کے ایوانِ بالا میں دو مرتبہ رکنیت حاصل کی۔


متعلقہ خبریں