صدرسپریم کورٹ بارکا ماڈل کورٹ پالیسی پراعتراض



اسلام آباد: سپریم کورٹ بارکے صدرامان اللہ کنرانی کا کہنا ہے ماڈل کورٹس کے حوالے سے سپریم کورٹ کی پالیسی غیرآئینی اور غیرقانونی طورپربنایا ہے۔

بریکنگ پوائنٹ میں میزبان محمدمالک سے گفتگو کرتے ہوئے سپریم کورٹ بارکے صدرامان اللہ کنرانی نے کہا کہ آئین میں ماڈل کورٹس کے حوالے سے ججز کے پاس اختیارنہیں ہے، انہیں جو اختیارحاصل ہیں وہ قانون میں واضح ہیں۔لاءکمیشن کا قیام بھی غیرقانونی اورنمائشی ادارہ ہے۔ قانون پارلیمنٹ کا کام ہے عدلیہ کا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ انتظامی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی۔ ہمیں طریقے کارپراعتراض ہے، سپریم کورٹ تنازعات صوبائی چیف جسٹسز کو بھیج دیں اور وہ بارکے نمائندوں کے ساتھ بیٹھ کر معاملہ حل کریں۔

ججز قانون کو نظراندازکرکے کام نہیں کرسکتے،امجد شاہ

وائس چیئرمین پاکستان بارکونسل امجد شاہ نے کہا کہ ماڈل کورٹس میں قانون کو نظراندازکیا گیا ہے کہ ایسے کمیٹی کام نہیں کرسکتی، ججز قانون کو نظراندازکرکے کام نہیں کرسکتے۔ بار آئین اورقانون کے ساتھ کھڑی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں جن ججز کے خلاف درخواستیں ہوتی ہیں وہ خود ہی انہیں سنتے ہیں۔

امجد شاہ نے کہا کہ ججز کی تعداد میں اضافہ ہو اور قانون پرعمل کیا جائے تو کیسز کے فیصلے میں تاخیر نہیں ہوگی۔

سب عدالتوں کو ہی ماڈل کورٹس ہونا چاہیے،حفیظ الرحمان

صدرلاہورہائیکورٹ بار حفیظ الرحمان چوہدری نے کہا کہ باروکلاء کی بدتمیزی پران کے خلاف کارروائی کرتی ہے۔   چیف جسٹس نے ماڈل کورٹس کے حوالے سے بلایا لیکن وہ نہیں ہوا جو طے کیا گیا تھا اس لیے ہم نے ہڑتال کااعلان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سب عدالتوں کو ہی ماڈل کورٹس ہونا چاہیے کہ کچھ لوگوں کے کیس کا فیصلہ چار دنوں میں ہواور کچھ کیسز کے فیصلے میں سالوں لگ جائیں۔

امتحان میں فیل ہونے والے لوگ ججز بن کر بیٹھے ہیں،عارف چوہدری

ماہرقانون عارف چوہدری نے کہا کہ ججز کے فیصلے آتے رہتے ہیں جن سے اختلاف ہوجاتا ہے لیکن ان مسائل پر وکلاء کو تقسیم نہیں ہونا چاہیے کہ ہمارا کام ججز کا تحفظ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امتحان میں فیل ہونے والے لوگ ججز بن کر بیٹھے ہیں۔ اسلام آباد کے ججوں نے ہڑتال کی، دنیا میں کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا۔ اسلام آباد میں کچہری کے لیے جگہ نہیں ہے اس لیے وکلاء نے پارک پردفاتر بنا لیے ہیں۔

عارف چوہدری نے کہا کہ عدالتوں نے جج بنانے کا اختیار اپنے پاس رکھا ہوا ہے،دنیا میں ایسا کہیں نہیں ہوتا۔ ججوں کی تقرری کا عمل شفاف بنایا جائے تاکہ اس شعبے کے مسائل حل ہوں۔

ہم نے عدالت کو تالہ نہیں لگایا، یاسرشکیل

جنرل سیکرٹری اسلام آباد بارایسوسی ایشن یاسرشکیل نے کہا کہ اسلام آباد میں خاتون جج کے خلاف بہت ساری درخواستیں پڑی ہیں، ہم نے کوئی ہلہ گلہ نہیں اور کسی کو یرغمال بھی نہیں بنایا۔

میزبان محمدمالک کا کہنا تھا کہ عدلیہ شک و شبے سے بالاتر ہونی چاہیے تاکہ انصاف پرسوال نہ اٹھیں، وکلاء کو کسی صورت بھی طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ قانون کے محافظ ہونے کے نعرے لگاتے ہیں۔


متعلقہ خبریں