ایسا کوئی فیصلہ نہیں جس پر پچھتاوا ہو، افتخارچودھری

ایڈن ہاؤسنگ کیس سے کوئی تعلق نہیں،افتخار چودھری|humnews.pk

اسلام آباد: سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ ایڈن ہاؤسنگ کیس سے میرے بیٹے، بیٹی یا داماد کوئی تعلق نہیں  ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2013 کے عام انتخابات میں دھندلی کے الزامات بھی بے بنیاد ہیں۔ سابق چیف جسٹس نے اپنے دور کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی فیصلہ نہیں جس پر پچھتاوا ہو۔

پروگرام ’پاکستان ٹونائٹ‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ فواد چودھری نے نیب کو میرے بیٹے ارسلان اور میرے خلاف خط لکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایڈن ہاؤسنگ اسکیم کے متاثرین کو انصاف ملنا چاہیے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہمارے خلاف صرف انتقامی کارروائی کی جارہی ہے۔

جسٹس (ر) افتخار محمد چودھری کا کہنا تھا کہ وہ نواز شریف کے مخالف نہیں رہے ہیں لیکن سابق وزیراعظم کا مقدمہ درست طریقے سے نہیں چل سکا اور نواز شریف کے خلاف فیصلہ ’کمزور‘ آیا۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے جو سزا کاٹی وہ اس کی حق دار نہیں تھی۔

آصف علی زرداری کے کیس سے متعلق ان کا کہنا تھا کہا ان کے خلاف ابھی تک کوئی ایسا مواد سامنے نہیں آیا جس سے ان کے لیے مشکلات پیدا ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کو نشانے پر رکھنے کا تاثر غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کسی سے بھی کوئی ذاتی مخالفت نہیں ہے۔

موجودہ حکومت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف اہم دستاویزات اکھٹی کرلی ہیں۔ ان  کا کہنا تھا کہ اگر موجودہ حکومت کو کوئی نقصان ہوا تو وہ فواد چودھری کی وجہ سے ہوگا۔

جنرل (ر)پرویز مشرف کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ مشرف اگر حق پر ہیں تو آئیں اور مقدامات کا سامنا کریں۔ سانحہ 12 مئی پر انہوں نے کہا کہ کراچی بار میں 12 مئی کے لیے یادگار بنائی گئی جب کہ پیٹشن بھی دائر کی گئی تھی۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اپنے دور میں انہوں نے انصاف کی فراہمی کے لیے پالیسی بنائی تھی جس سے عدالتی نظام میں بہتری آئی، تنقید کرنے والے ریکارڈ دیکھ کر بات کریں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ ہم نے قانون کے مطابق کام کیا اور کبھی حد پار نہیں کی۔

سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر) افتخار محمد چودھری نے کہا کہ ہم آئین کی بالادستی اور جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ اسٹیل مل کو جان بوجھ کر چلایا نہیں جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ لوگ اسٹیل مل کو بھارتی اسٹیل ٹائیکون کو دینا چاہتے تھے۔


متعلقہ خبریں