پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز میں پینے کا پانی صحت کیلئے نقصان دہ قرار

پینے کا پانی

اراکین پارلیمنٹ کیلئے بھی پینے کا پانی غیرمحفوظ ہونے کا انکشاف ہوا ہے، پاکستان کونسل برائے تحقیق آبی وسائل نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو مراسلہ بھیج دیا۔

پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز میں پینے کا پانی صحت کیلئے نقصان دہ قراردے دیاگیا،یہ انکشاف پاکستان کونسل برائے تحقیق آبی وسائل کی سہ ماہی رپورٹ میں سامنے آیا۔

دستاویز کے مطابق ڈپٹی اسپیکر روم سمیت چھ مقامات سے پانی کے نمونے لیے گئے۔

چین پاکستان کے معاہدوں کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی، آئی ایم ایف

پارلیمنٹ ہاؤس سے لیے گئے تمام نمونوں کا پانی آلودہ تھا،پی سی آر ڈبلیو آرکی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ لاجزمیں تین بلاکس کے ٹینکوں کا پانی قابل استعمال نہیں۔

صرف مین فلٹریشن پلانٹ کا پانی محفوظ پایاگیا،پارلیمنٹ ہاؤس اورلاجز میں پانی فراہمی سی ڈی اے کی ذمہ داری ہے۔

سی ڈی اے حکام نے اپنے مؤقف میں بتایا کہ پانی کے استعمال کی کمی کی وجہ سے ٹیکنیوں میں زنگ سے بیکٹیریا آجاتا ہے۔ سی ڈی اے حکام نے اپنے مؤقف میں مزید کہا کہ بیکٹیریا سے پانی کوئی زہریلا یا بہت ہی زیادہ مضر صحت نہیں ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ سی ڈی اے نے خود پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز سے پانی کے نمونوں کے بھی ٹیسٹ کی ہے۔ سی ڈی اے کے ٹیسٹ میں کوئی ایسی بات سامنے نہیں آئی جس سے پانی کے آلودہ یا مضر ضحت والا کوئی عنصر موجود ہو۔

سی ڈی اے حکام نے مزید بتایا کہ ایس او پیز کے مطابق ہر 6 ماہ بعد ہم واٹر کولرز اور پانی کے ٹینکوں کی صفائی کرتے ہیں، ایس او پیز میں تبدیلی کرکے ہر 3 ماہ بعد واٹر کولرز اور پانی کے ٹینکوں کی صفائی کی سفارش کی ہے۔ اگلے سوموار کو پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز میں واٹر کولرز اور پانی کے ٹینکوں کی صفائی کے لئے عملے کو بھیجیں گے۔

دوسری جانب قومی اسمبلی حکام نے بتایا کہ پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز میں پینے کا پانی مضر صحت ہونے کے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی کے علم میں لاچکے ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی اس اہم مسئلے پر نوٹس لے رہے ہیں اور زمہ داروں کا تعین کے بعد ان کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔

علاوہ ازیں، اراکین پارلیمنٹ نے پینے کا پانی مضر صحت ہونے کے انکشاف پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور بتایا کہ ذ مہ داروں کے تعین کے بعد اس لاپرواہی اور کوتاہی پر ملوث افراد کے خلاف قانونی کروائی کا مطالبہ کرینگے۔


متعلقہ خبریں