وفاقی حکومت کاججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کرانے کااعلان

وفاقی حکومت

ججز کے خط کا معاملہ وفاقی حکومت نے بڑا اعلان کردیا


وفاقی حکومت نے ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کرانے کااعلان کیا ہے۔

پاکستان کی سماجی اور اقتصادی ترقی کیلئے کاوشیں جاری رکھیں گے ، چین

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے اپنی شکایات چیف جسٹس سپریم کورٹ کو پہنچائیں ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے کچھ ایسی چیزوں کا ذکر کیا جو پچھلے سال کی ہیں ۔

وزیراعظم شہباز شریف اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ملاقات ہوئی،وزیراعظم اور چیف جسٹس کے درمیان ملاقات ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی،زیادہ تر چیزیں پچھلے چیف جسٹس پاکستان کے حوالے سے تھیں۔

خیبر پختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر ارکان سے حلف لینے کا حکم

چیف جسٹس پاکستان نے کل فل کورٹ میٹنگ کی ،معاملے کی سنجیدگی کو سمجھتے ہوئے وزیراعظم نے خود چیف جسٹس سے بات کرنے کا فیصلہ کیا ،ملاقات میں خط کے معاملے اور دیگر ملکی معاملات پر بات چیت ہوئی۔

وزیراعظم نےدیگر اہم قومی مسائل کی طرف بھی نشاندہی کی ،وزیراعظم نے کہا عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،ٹیکس زیرالتوا کیسز کے حوالے سے بھی وزیراعظم نے نشاندہی کی ہے۔

سینیٹ الیکشن ،پنجاب سے 7 ، بلوچستان سے 11سینیٹرز بلامقابلہ منتخب

وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ معاملے کی چھان بین ہونی چاہیے،کابینہ کمیشن آف انکوائری کے تحت کمیشن بنائےگی،خط پر کمیشن بنے اور غیرجانبدار ریٹائرڈشخصیت اس پر رپورٹ مرتب کرے۔

اچھی ساکھ والے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں انکوائری کرائی جائے گی،وزیراعظم شہبازشریف کل یہ معاملہ کابینہ کے سامنے رکھیں گے۔

ایس آئی کو بدسلوکی کا نشانہ بنانے والے لیگی ایم پی اے کو شوکاز نوٹس

کمیشن آف انکوائری کے تحت کسی ریٹائرڈ عدالتی شخصیت کی نامزدگی کی جائے گی۔

قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی جانب سے لکھے گئے خط کے تناظر میں وزیراعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے ملاقات کی۔

ملاقات کے بعد چیف جسٹس نے فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا۔ وزیراعظم چیف جسٹس سے ملاقات کے لیے سپریم کورٹ پہنچے جہاں دونوں کے درمیان ملاقات تقریباً ایک گھنٹہ 20 منٹ تک جاری رہی۔

پنجاب پولیس میں بھرتیاں ، انٹرویوز کا شیڈول تبدیل کردیاگیا

وزیراعظم اور چیف جسٹس پاکستان کی ملاقات چیف جسٹس کے چیمبر میں ہوئی، اس اہم ملاقات میں سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ، وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان بھی شریک تھے۔


متعلقہ خبریں