پنجاب میں ہاؤسنگ سوسائٹیز زرعی فوڈ باسکٹ کے لئے شدید خطرہ قرار


اسلام آباد (ابوبکر خان، ہم انویسٹی گیشن ٹیم)پنجاب میں ہاؤسنگ سوسائٹیز اور ٹاون شپ زرعی فوڈ باسکٹ کے لئے شدید خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے پنجاب میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کی وجہ سے غذائی بحران کے خطرے کے حوالے سے وفاقی حکومت کو آگاہ کر دیا۔ جائزہ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ 1990 سے 2022 تک 6 لاکھ 30 ہزار 776 کنال زرعی زمین ہاؤسنگ سوسائٹیز اور ٹاون شپ کی نذر ہوگیا ہے، جبکہ مذکورہ دورانیہ میں زرعی زمین میں 14 فی صد کمی دیکھی گئی ہیں۔

خیبر پختونخوا میں کم عمری شادی روک تھام، قانون سازی کا مسودہ گیارہ سال سے ا سمبلی میں زیر گردش

جائزہ رپورٹ کے مطابق 1990 میں زراعت کے لیے مجموعی طور پر 6 لاکھ 52 ہزار 529 ایکڑ دستیاب تھی جبکہ 2022 میں 5 لاکھ 73 ہزار 682 ایکڑ زمین کاشت کے لئے بچ گئی ہے۔

1990 سے 2022 تک مجموعی طور پر 78 ہزار 847 ایکڑ زرعی زمین ہاؤسنگ سوسائٹیز اور ٹاون شپ میں تبدیل ہو چکا ہے۔اس کے علاوہ 32 سال میں 19 ہزار 420 ایکڑ زرعی اراضی کو اربنائزیشن میں منتقلی کی وجہ سے نقصان ہوا جبکہ شہری یونٹ کے جغرافیائی معلوماتی نظام کے تجزیہ کے مطابق گزشتہ 22 سال میں کاموکے کے اطراف میں 46 ہزار 663 ایکڑ زرعی اراضی کو شہری علاقوں میں تبدیل کیا گیا ہے۔

کاموکے کے اطراف میں مختلف ناموں کے ساتھ تقریباً 39 نئی ہاؤسنگ سوسائٹیاں ہیں جو 438 ایکڑ زرعی اراضی پر قابض ہیں۔ جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کالونیوں کا وسیع علاقہ خالی رہا لیکن یہ جگہیں کسی قسم کی زرعی سرگرمی سے بھی خالی ہیں۔ یہ زمینیں چند سال پہلے ہی زرعی مقاصد کے لیے استعمال کی جا رہی تھیں۔

پاکستان کے مہمانوں پر بری نظر ڈالنے والے ہر دہشت گرد کے خاتمے تک لڑیں گے، آرمی چیف

جائزہ رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں زرعی اراضی کو شہری علاقوں میں تبدیلی کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔  انتظامیہ کو پیش کی جانے والی سفارشات کے مطابق نئی ہاؤسنگ سوسائٹی کی منظوری دینے سے پہلے مناسب منصوبہ بندی اور تحقیق کی ضرورت ہے۔ ماحولیاتی اثرات کے جائزے کو ہاؤسنگ سوسائٹیز کے لیے لازمی اور منظوری دینے سے پہلے مخصوص شرائط ہونی چاہئیں۔

اس کے علاوہ گرینری کی حفاظت اولین ترجیح جبکہ ہیٹ کو کم کرنے کے اقدامات بھی لازمی ہونے چاہیے۔


متعلقہ خبریں