فیصلے عوام کو کرنے ہیں یا ہماری اسٹیبلشمنٹ کو ؟ فضل الرحمان

فوٹو: فائل


لاہور: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئین ہمارے نزدیک ایک مثالی حیثیت رکھتا ہے مگر بدقسمتی سے ہمارے ملک میں آئین بھی محفوظ نہیں۔ فیصلے عوام کو کرنے ہیں یا ہماری اسٹیبلشمنٹ کو ؟

جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ریاست کی اہمیت کو سمجھیں اور ریاست میں رہنے والی قوم کو سمجھیں۔ آئین ہمارے نزدیک ایک مثالی حیثیت رکھتا ہے جس وقت یہ آئین بنایا گیا اس وقت ملک ٹوٹ چکا تھا۔

انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل ایوب خان کے خلاف تحریک شروع کی تو ملک کی سیاست 2 حصوں میں بٹی ہوئی تھی ایک طرف تمام جماعتیں شریک تھیں، ایوب خان سے مذاکرات ہوئے اور 2 باتوں پر اتفاق ہو گیا۔ ملک کے اندر پارلیمان طرز کی حکومت ہو اور قوم کو ووٹ کا حق دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: اڈیالہ جیل کو بڑی تباہی سے بچا لیا گیا، 3 دہشتگرد گرفتار

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر آئین نہیں ہے تو کوئی صوبہ نہیں ہے اس لیے آئین کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے مگر بد قسمتی سے ہمارے ملک میں آئین بھی محفوظ نہیں رہا۔ آج بھی میں یہی سوال کر رہا ہوں پاکستان مسلم لیگ سے بھی اور پاکستان پیپلز پارٹی سے بھی کہ جو آپ کا مینڈیٹ 2018 میں تھا تقریباً کچھ اوپر نیچے آج بھی وہی ہے ہم نے اُس وقت بھی دھاندلی کو قبول نہیں کیا تھا اور آج بھی قبول نہیں ہے یہاں پارلیمنٹ کا نظام ہی چلے گا ورنہ نہیں چلے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہی ہمارا آج بھی اختلاف رائے ہے کہ فیصلے عوام کو کرنے ہیں یا ہماری اسٹیبلشمنٹ کو کرنے ہیں قانون سازی عوام کو کرنی ہے یا پیچھے سے ڈکٹیٹ ہونی ہے؟ ہماری سیاست اور معیشت عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ہاتھ میں چلی گئی ہے جب تک وہ ہاں نہیں کرے گا دنیا کا کوئی ملک آپ کو قرضہ نہیں دے گا۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ دفاع کے لیے آپ ایٹم بم کے مالک بنے لیکن آپ کر کچھ نہیں سکتے ہر طرف سے پاکستان پر دباؤ آرہا ہے کہ ہم ایٹم بم کے مالک ہیں لیکن ہمیں اپنا ایٹم بم سنبھالنا مشکل ہورہا ہے۔ اسلامی دنیا کے ایٹم بم ہوتے ہوئے آج فلسطینی بھائیوں پر قیامت گزر رہی ہے وہاں اب تک 31 ہزار مسلمان شہید ہوچکے ہیں۔


متعلقہ خبریں